مودی سرکار کی انتہا پسند پالیسیوں کے باعث بھارت میں مسلم ورثے کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں، تاریخی شہر وارانسی میں مذہبی قوم پرستی کا نیا رجحان جنم لے رہا ہے، جہاں مسلمانوں کی تاریخی عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
بابری مسجد کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کو بنیاد بنا کر ملک بھر میں مساجد کے خلاف مہمات چلائی جا رہی ہیں، ناگپور میں اورنگزیب کے مزار کو ہٹانے کا مطالبہ بھی اسی مہم کی ایک کڑی ہے، ہندو انتہا پسند تنظیمیں جیسے سناتن رکشا دل اور گروپ فار پروٹیکشن آف سناتن مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی پھیلانے میں سر فہرست ہیں۔
دہلی کے قریب ایک قصبے میں انتہا پسند گروہوں نے پولیس کی مدد سے ایک مسجد کو مندر قرار دے کر اس پر قبضہ کر لیا،ریاست اترپردیش کے شہر سنبھل میں جامع مسجد کے خلاف عدالت کے سروے نے فرقہ وارانہ فسادات کو جنم دیا جس کے نتیجے میں پانچ افراد ہلاک ہوئے۔
ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ اگر بھارت میں ایسے اقدامات کو نہ روکا گیا تو یہ ملک کے آئینی ڈھانچے اور اقلیتوں کی سلامتی کے لیے تباہ کن ثابت ہوں گے، مودی سرکار میں مسلم مخالف مہمات کے بڑھتے رجحان نے بھارت کو نفرت تقسیم اور خونریزی کی گہرائیوں میں دھکیل دیا ہے۔