بلوچستان میں فتنہ الہندوستان کی جانب سے تخریب کاری کی کارروائیوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، جہاں رواں سال دہشت گردی کے متعدد ہولناک واقعات پیش آئے، جن میں 60 سے زائد قیمتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں جبکہ سیکڑوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 14 فروری کو بلوچستان کے ضلع ہرنائی میں ایک گاڑی کو بم حملے کا نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں 11 مزدور جاں بحق ہو گئے۔ اس کے بعد 11 مارچ کو بھارتی پراکیسز کی جانب سے جعفر ایکسپریس کو نشانہ بنایا گیا، جہاں 31 مسافر جان کی بازی ہار گئے۔
مزید تفصیلات میں بتایا گیا کہ 21 مئی کو خضدار میں اسکول بس پر خودکش حملہ کیا گیا، جس میں 8 طالبعلموں سمیت 10 افراد شہید ہوئے۔ 27 مئی کو نوشکی میں پولیو ٹیم پر حملہ کیا گیا، جس کے دوران ایک پولیس اہلکار شہید ہو گیا جو ڈیوٹی پر مامور تھا۔
یکم جولائی کو مستونگ میں ایک اور افسوسناک واقعہ پیش آیا، جہاں پولیس اسٹیشن اور ایک بینک پر حملے کے نتیجے میں ایک شہری جان بحق جبکہ بچوں سمیت 9 افراد زخمی ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق صرف دو روز قبل لورالائی میں دہشت گردی کی ایک اور سنگین واردات سامنے آئی، جہاں فتنہ الہندوستان کے عناصر نے ایک مسافر بس کو روک کر مسافروں کو اتارا اور 9 بے گناہ افراد کو گولیوں سے چھلنی کر دیا۔
حالیہ رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں رواں برس سیکیورٹی فورسز کی مختلف کارروائیوں اور جھڑپوں کے دوران فتنہ الہندوستان سے تعلق رکھنے والے 23 دہشت گرد ہلاک کیے جا چکے ہیں۔ صورتحال انتہائی حساس ہے اور سیکیورٹی ادارے مسلسل الرٹ پر ہیں تاکہ عوام کو مزید جانی نقصان سے بچایا جا سکے۔