کراچی کے دو دریا کے ساحل پر دو بچوں کے ساتھ سمندر میں کود کر خودکشی کرنے والے اورنگزیب عالم کے والد نے اپنی بہو کو اس افسوسناک واقعے کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔
نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ ان کا بیٹا عالم ماسٹرز ڈگری یافتہ تھا اور ایک اسکول چلاتا تھا۔ اس کی شادی 2015 میں اپنی پسند سے اسکول آنے والی ایک لڑکی سے ہوئی، جو بعد میں اسی اسکول کی پرنسپل بن گئی۔ ان کے تین بچے تھے — دو بیٹے اور ایک بیٹی۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ شادی کے تیسرے ہی دن عالم نے اپنی بیوی کو کسی اور مرد سے فون پر بات کرتے ہوئے پکڑ لیا تھا، جس کے باعث گھر میں شدید جھگڑا ہوا۔ محض ڈیڑھ سے دو مہینے بعد بہو کے اہلخانہ نے عالم کو اس کے والدین سے علیحدہ کر دیا، اور بعد میں بھی اس کے متعدد افیئرز سامنے آئے۔
مزید دعویٰ کیا گیا کہ چند ماہ قبل بہو نے اپنے شوہر کے سگے چچا زاد سے تعلقات قائم کر لیے، جس سے دونوں گھروں کے افراد واقف تھے۔ تاہم بیٹے کی خوشی کی خاطر انہوں نے یہ بات چھپائے رکھی۔ بعد میں اسکول کے عملے نے اورنگزیب کو اس بارے میں آگاہ کیا، جس پر میاں بیوی میں جھگڑا ہوا، بہو میکے چلی گئی اور علیحدگی کا نوٹس دیتے ہوئے بچوں کی حوالگی کا مطالبہ کیا۔
اورنگزیب عالم کے والد کے مطابق واقعے سے کچھ دن قبل پولیس نے گھر پر چھاپہ مارا اور سب کو تھانے لے گئی۔ اگلی صبح عدالت میں پیشی ہوئی جہاں بچوں کو ماں کے حوالے کرنے کا حکم دیا گیا۔ اس فیصلے پر عالم نے بیوی سے معافی مانگی، لیکن بہو نے شرط رکھی کہ وہ اسکول اس کے نام کرے، الگ گھر لے اور کسی پابندی کے بغیر زندگی گزارنے دے۔ عالم نے ان شرائط کو مان لیا، لیکن اگلے ہی روز یہ المناک واقعہ پیش آگیا۔
یاد رہے کہ رواں ماہ ایک شخص نے دو بچوں سمیت دو دریا پر سمندر میں چھلانگ لگائی تھی، اور تینوں کی لاشیں بعد میں برآمد ہوچکی ہیں۔ بعض عینی شاہدین کے مطابق وہ شخص نشے کا عادی محسوس ہوتا تھا، اور موقع پر موجود افراد نے انہیں بچانے کی کوشش کی لیکن ناکام رہے۔