آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے معروف صحافی سہیل وڑائچ کے کالم میں کیے گئے دعوؤں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے برسلز میں کسی صحافی کو کوئی انٹرویو نہیں دیا اور نہ ہی کسی قسم کی معافی کے الفاظ استعمال کیے۔ ان کے مطابق برسلز کے ایونٹ میں صرف تصاویر کھینچی گئیں اور وہاں نہ تو پی ٹی آئی کا ذکر ہوا اور نہ ہی معافی کی کوئی بات سامنے آئی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے سہیل وڑائچ کے دعوے کو ذاتی تشہیر کا ایک حربہ قرار دیتے ہوئے اسے نامناسب رویہ کہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو کوئی بھی غیر قانونی عمل کرے گا، اسے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ ان کے بقول یہ افسوسناک ہے کہ ایک سینئر صحافی نے بھی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔ فوج ایک ذمہ دار ادارہ ہے اور اس پر کسی قسم کا بے بنیاد الزام برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ پاکستان خطے کا ایک اہم ملک ہے جو وقتاً فوقتاً بیرونی حملوں کا نشانہ بنتا رہا ہے۔ نوجوانوں کو چاہئے کہ وہ نظریاتی ریاست کی میراث کو سمجھیں اور اپنی طاقت کو پہچانیں۔ ان کے مطابق جب نوجوان اپنی اصل قوت کو جان لیں گے تو کسی خارجی یا پراکسی کا خوف باقی نہیں رہے گا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کے ذمہ داران اور سہولت کار قانون کے سامنے جواب دہ ہوں گے۔ اس موقع پر انہوں نے حضور اکرم ﷺ کے قول ’’حق آگیا اور باطل مٹ گیا‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مشکلات کے بعد ہی فتح حاصل ہوتی ہے اور یہی مثال ہمارے لیے رہنمائی کا ذریعہ ہے۔
انہوں نے دفاعی بجٹ کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کا بجٹ 80 ارب روپے ہے، لیکن اس کے باوجود ملک نے ایٹمی طاقت حاصل کر کے اپنی حیثیت منوائی، جبکہ ایران جیسے ممالک زیادہ وسائل خرچ کرنے کے باوجود اس صلاحیت تک نہیں پہنچ سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے نوجوانوں کو یہ تاثر دیا گیا کہ پاکستان ناکام ملک ہے، جبکہ بھارت کو ’’شائننگ اسٹیٹ‘‘ اور ’’وشوا گرو‘‘ جیسے القابات سے نوازا گیا۔ یہ پراپیگنڈا نئی نسل کو مایوسی میں دھکیلنے کے لیے کیا گیا تھا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق بھارت کا خیال تھا کہ وہ اپنی بھاری فوجی سرمایہ کاری اور جدید اسلحے کے بل بوتے پر پاکستان کو کمزور کر دے گا، مگر پاکستانی فوج کے بھرپور جواب نے ان کی پراکسیز اور منصوبوں کو ناکام بنا دیا۔