سندھ ہائی کورٹ نے زرینہ نامی خاتون کو قومی شناختی کارڈ جاری نہ کرنے اور عدالتی احکامات پر عمل درآمد میں تاخیر پر نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے سخت برہمی کا اظہار کیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ نادرا اگلے ہی دن زونل بورڈ کا اجلاس بلائے اور درخواست گزار کی تصدیق مکمل کرے۔
سماعت کے دوران جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ نادرا حکام کا عوام سے رویہ بالکل مناسب نہیں، شہری جب شناختی کارڈ کے لیے دفتر آتے ہیں تو انہیں غیر ضروری طور پر تنگ کیا جاتا ہے۔ جج نے سوال کیا کہ نادرا میں تصدیق اور جانچ کا نظام آخر کس بنیاد پر ہے؟ کیا نادرا کے پاس شہریوں کو ٹوکن دینے کا کوئی واضح نظام موجود نہیں؟
نادرا کے نمائندے نے جواب دیا کہ ادارہ شہریوں کو ان کی باری کے لیے ٹوکن جاری کرتا ہے۔ اس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لوگ اپنا کام چھوڑ کر دفتر آتے ہیں، لیکن نادرا کے اہلکار کھانے پینے کے بہانے شہریوں کو انتظار کراتے ہیں۔ اگر یہی رویہ رہا تو عدالت نادرا کے افسران کو بھی کمرہ عدالت میں بلا کر بٹھائے گی اور انہیں یہی کہے گی کہ کل دوبارہ آئیں۔
عدالت نے مزید کہا کہ پہلے ہی زونل بورڈ کو درخواست گزار کی تصدیق کا حکم دیا گیا تھا، لیکن نادرا حکام نے اس پر عمل نہیں کیا۔ یہ بورڈ اتنا بھی فیصلہ نہیں کر سکتا کہ درخواست گزار کا شناختی کارڈ بن سکتا ہے یا نہیں؟ عدالت نے نادرا سے 15 دن میں پیش رفت رپورٹ طلب کر لی۔
درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ عدالت نے مارچ 2025 میں زرینہ کی تصدیق کا حکم دیا تھا۔ وکیل نے بتایا کہ زرینہ کے کوئی قریبی خونی رشتے دار موجود نہیں، اسی لیے انہوں نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ ان کا شناختی کارڈ ان کے شوہر کے ساتھ ہی بنایا جائے۔