میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے اعلان کیا ہے کہ بارشوں سے تباہ ہونے والی کے ایم سی کی 106 سڑکوں کی بحالی کا کام اتوار سے شروع کر دیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ شہر ہمارا ہے اور اس کے مسائل کے حل کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ اگر جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کے زیر انتظام ٹاؤنز بھی تعاون کریں تو مسائل زیادہ بہتر طریقے سے حل کیے جا سکتے ہیں۔
انہوں نے مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کچھ سیاسی اداکار صرف اس وقت سامنے آتے ہیں جب تنقید کرنی ہو، ورنہ عملی کام کے لیے نظر نہیں آتے۔ میں نے اپنی زندگی میں لیاری ندی اور اورنگی ندی کو اس طرح بہتے کبھی نہیں دیکھا۔ شاہراہ بھٹو اور حب کنال پر ترقیاتی کام جاری ہیں جبکہ قائدآباد والا فیز بھی زیر تعمیر ہے اور جلد سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔
میئر کراچی قائداعظم محمد علی جناح کی 77ویں برسی پر مزار قائد پہنچے، پھولوں کی چادر چڑھائی، فاتحہ خوانی کی اور تاثرات درج کیے۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شہر کی اتھارٹی کس کے پاس ہے، یہ سوال وزیراعظم اور وفاقی وزرا سے کیا جانا چاہیے۔ میں صرف اتنا کہتا ہوں کہ شہر ہمارا ہے اور اس کے عوام کے مسائل حل کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ حکومت اور وزیر اعلیٰ سندھ کے شکر گزار ہیں جنہوں نے سب کو مل کر کام کرنے کی ہدایت دی ہے، مگر کوآرڈینیشن مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی شہر چاہے آدھا ہو یا پورا، یہ ہمارا شہر ہے اور ہم ہر جگہ پہنچ کر عوام کی خدمت کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی کے میئرز بھی یہی تجویز دیتے آئے ہیں کہ کوئی واضح کمانڈ اسٹرکچر ہونا چاہیے، اسی طرح آج بھی اسٹیک ہولڈرز کو مل بیٹھ کر فیصلے کرنا ہوں گے۔ وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پر کمشنر کراچی، ٹریفک پولیس اور دیگر ادارے مل کر اقدامات کر رہے ہیں۔
میئر کراچی نے کہا کہ اتوار سے سڑکوں کی تعمیر اور بحالی شروع ہو رہی ہے، کے ایم سی کے ماتحت 106 بڑی شاہراہوں کی بحالی ان کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شاہراہ بھٹو منصوبے پر بلاوجہ تنقید کی جا رہی ہے جبکہ پہلا فیز مکمل ہو چکا ہے اور باقی مراحل پر کام تیزی سے جاری ہے۔
انہوں نے مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ “یہ صرف ٹی وی اور سوشل میڈیا پر بیٹھ کر تنقید کرتے ہیں، حقیقت میں آفت کے وقت کہیں نظر نہیں آتے۔ جو لوگ کلائمٹ چینج کو سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے وہ احمق ہیں۔” ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی روڈ، شاہراہ پاکستان اور محمود آباد کی گلیاں مقامی نمائندوں کے ماتحت ہیں مگر وہ اپنا کام کرنے کے بجائے غلط بیانی کرتے ہیں۔
مرتضیٰ وہاب نے مزید کہا کہ پہلے کچھ لوگوں کو بغضِ پیپلز پارٹی تھا، اب بغضِ کراچی پیدا ہو گیا ہے۔ پنجاب میں قدرتی آفت آئی تو کسی نے تنقید نہیں کی، بلکہ بلاول بھٹو وہاں گئے اور ساتھ کھڑے ہوئے۔ مخالفین جتنی مرضی تنقید کریں، ہمارے حوصلے پست نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ادارہ نورحق، بہادرآباد اور انصاف ہاؤس سب میرے لیے قابل احترام ہیں، اگر یہ ادارے کراچی کے عوام کے لیے کام کریں تو میں ان کے ساتھ کھڑا ہوں گا۔