محکمہ موسمیات نے پیشگوئی کی ہے کہ آئندہ دنوں میں ملک کے بیشتر اضلاع میں موسم خشک اور گرم رہنے کا امکان ہے، تاہم چند مخصوص مقامات پر تیز ہواؤں کے ساتھ موسلادھار بارش بھی متوقع ہے۔ ادارے کے مطابق ملک بھر میں موسم کی صورتحال مختلف انداز میں دیکھنے کو ملے گی۔
محکمے کے بیان کے مطابق وفاقی دارالحکومت اور اس کے گردونواح میں موسم عمومی طور پر گرم اور مرطوب رہے گا، البتہ چند علاقوں میں بارش کا امکان موجود ہے۔ پنجاب کے مختلف اضلاع میں بھی موسلادھار بارش کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
خیبرپختونخوا میں مجموعی طور پر موسم خشک رہے گا، تاہم سوات، شانگلہ اور بونیر کے پہاڑی علاقوں میں بارش ہونے کا امکان ہے۔ سندھ کے بیشتر اضلاع میں موسم گرم و مرطوب رہنے کی توقع ہے جبکہ سکھر، گھوٹکی اور تھرپارکر میں بارش کی پیشگوئی کی گئی ہے۔ بلوچستان میں موسم جزوی طور پر ابرآلود اور مرطوب رہے گا جبکہ ژوب، بارکھان اور لسبیلہ کے علاقوں میں بارش متوقع ہے۔ اسی طرح کشمیر اور گلگت بلتستان میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
دوسری جانب قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں محکمہ موسمیات کو اس کی غلط پیشگوئیوں پر سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ اجلاس کی صدارت چیئرمین کمیٹی محمد عتیق انور نے کی، جس میں اراکین نے ادارے کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے۔
رکن کمیٹی میر منور علی نے کہا کہ محکمہ موسمیات کی زیادہ تر پیشگوئیاں حقیقت کے برعکس ثابت ہوتی ہیں۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ ایک موقع پر چار دن تک بارش کی پیشگوئی کی گئی تھی مگر ایک قطرہ بارش بھی نہیں ہوئی۔
رکن قومی اسمبلی شازیہ مری نے بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ موسمیات جس دن بارش کا اعلان کرتا ہے اس دن بارش نہیں ہوتی اور جب کہتا ہے بارش نہیں ہوگی تو اسی دن بارش ہو جاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لوگ محکمے کی پیشگوئی سن کر چھتریاں لے کر نکلتے ہیں مگر دھوپ اور خشک موسم کا سامنا کرتے ہیں۔
چیئرمین کمیٹی محمد عتیق انور نے اجلاس میں کہا کہ کمیٹی آئندہ کسی دن محکمہ موسمیات کا براہِ راست دورہ کرے گی تاکہ ادارے کے نظام اور ٹیکنالوجی کا جائزہ لیا جا سکے اور یہ سمجھا جا سکے کہ پیشگوئیوں میں بار بار غلطی کیوں ہوتی ہے۔