پاکستان میں سردیوں کا موسم ہمیشہ سخت ہوتا ہے، خصوصاً شمالی علاقوں میں برفباری اور یخ بستہ ہوائیں روزمرہ زندگی کو متاثر کرتی ہیں۔ لاہور، اسلام آباد اور کوئٹہ جیسے بڑے شہروں میں بھی ٹھنڈ کے اثرات نمایاں رہتے ہیں، اس لئے اس موسم میں صحت، حفاظت اور گھریلو معاملات پر خصوصی توجہ دینا ناگزیر ہے۔
ماہرین موسمیات نے 2025-26 کے موسمِ سرما کو پچھلی کئی دہائیوں کی سخت ترین اور طویل ترین سردیوں میں شامل ہونے کی پیشگوئی کی ہے، جس سے عوام کو پہلے سے زیادہ تیاری کرنا ہوگی۔
رپورٹس کے مطابق لا نینا نامی موسمی رجحان بحرالکاہل کے خطِ استوا میں سمندری درجہ حرارت کو کم کر رہا ہے۔ اس کے اثرات فضائی دباؤ اور جیٹ اسٹریم پر پڑتے ہیں، جس سے دنیا کے مختلف خطوں میں معمول سے پہلے سردی کی لہر، زیادہ برفباری اور طویل جمی رہنے والی برف کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
سردیوں میں کیا کرنا چاہیے؟
گرم لباس پہنیں:
سردی سے بچاؤ کے لیے کپڑوں کو تہہ در تہہ پہننا ضروری ہے۔ سر، کان اور ہاتھوں کو ڈھانپ کر رکھیں، رات کو بستر میں گرم پانی کی بوتل رکھیں اور کمبل کا استعمال لازمی کریں۔ کمرے کے درجہ حرارت کو مناسب سطح پر رکھنا بھی اہم ہے۔
غذا اور مشروبات:
موسمی پھل اور سبزیاں مثلاً گاجر، شلجم، مولی، مٹر، ساگ اور پالک توانائی اور وٹامنز فراہم کرتے ہیں۔ خشک میوہ جات جیسے بادام، اخروٹ اور چلغوزہ قوت مدافعت بڑھانے میں مددگار ہیں۔ ادرک والی چائے، قہوہ، یخنی اور سوپ زیادہ استعمال کریں کیونکہ یہ جسم کو گرم اور ہائیڈریٹ رکھتے ہیں۔
جلد کی حفاظت:
سردی میں جلد کا خشک ہونا عام مسئلہ ہے۔ اس سے بچنے کے لیے نہانے کے بعد موئسچرائزر لگائیں، بہت گرم پانی سے لمبے غسل سے گریز کریں اور دھوپ میں نکلتے وقت سن اسکرین ضرور لگائیں۔
سرگرم رہیں:
سردیوں میں لوگ سستی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ مگر ورزش کو معمول کا حصہ بنائیں۔ اگر باہر جانا مشکل ہو تو گھر کے اندر ہلکی پھلکی ورزش کریں، اور ہلکی دھوپ میں روزانہ 15 سے 20 منٹ چہل قدمی کریں۔
احتیاطی ویکسین:
موسمی نزلہ، زکام اور فلو سے بچاؤ کے لیے ویکسین لگوانا فائدہ مند ہے۔ خاص طور پر بچوں اور بزرگوں کے لیے یہ ویکسین زیادہ ضروری سمجھی جاتی ہے۔
ذہنی سکون:
دن چھوٹے اور دھوپ کم ہونے کے باعث سردیوں میں اداسی یا تھکن بڑھ سکتی ہے۔ اس صورتحال سے بچنے کے لیے شیڈول منظم رکھیں، گھر والوں اور دوستوں سے تعلق قائم رکھیں، اور مطالعہ، کھانا پکانے یا نئے مشاغل کو اپنائیں۔
گھر کو محفوظ بنائیں:
سردیوں میں ہیٹنگ کے ساتھ احتیاط ضروری ہے۔ کاربن مونو آکسائیڈ ڈٹیکٹر نصب کریں، بیٹریاں چیک کرتے رہیں اور سونے سے پہلے ہیٹر بند کریں۔ اگر چمنی جلا رکھی ہے تو سونے سے قبل آگ بجھانا لازمی ہے تاکہ آکسیجن کی کمی سے خطرہ نہ ہو۔
پائپ لائن اور گاڑیاں:
شمالی علاقوں جیسے گلگت بلتستان، ہنزہ، سوات اور مری میں پائپ لائن کے جم جانے اور گاڑیوں کے انجن جام ہونے کا مسئلہ بڑھ جاتا ہے۔ اس کے لیے پانی کی لائنوں کو انسولیٹ کریں، گاڑی میں اینٹی فریز چیک کروائیں اور سفر سے پہلے گاڑی کو کم از کم 15 منٹ گرم کریں۔
سردیوں میں کیا نہیں کرنا چاہیے؟
شدید مشقت والے کام نہ کریں:
دل اور بلڈ پریشر کے مریضوں کو سخت جسمانی مشقت سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ سردی میں دل پر دباؤ بڑھ جاتا ہے اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ زیادہ ہو جاتا ہے۔
غلط ہیٹنگ ذرائع:
کمرے کو گرم کرنے کے لیے کوئلے یا جنریٹر کے استعمال سے پرہیز کریں۔ یہ کاربن مونو آکسائیڈ پھیلا سکتے ہیں۔ گیس اوون سے کمرہ گرم کرنے کی کوشش بھی خطرناک ہے۔
برف کو غلط طریقے سے نہ پگھلائیں:
اگر پائپ لائن جم جائے تو آگ یا ٹارچ استعمال نہ کریں کیونکہ اس سے نقصان ہو سکتا ہے۔ اس مقصد کے لیے ہیٹر یا بال ڈرائر کا استعمال زیادہ محفوظ ہے۔
بہت زیادہ گرم پانی سے نہ نہائیں:
سردیوں میں بار بار بہت گرم پانی سے نہانا جلد کی نمی ختم کر دیتا ہے جس سے خشکی بڑھ جاتی ہے۔
لرزش کو نظر انداز نہ کریں:
اگر کپکپی شروع ہو تو یہ ہائپوتھرمیا کی علامت ہے۔ فوری طور پر گرم جگہ پر جائیں اور جسم کو حرارت دیں۔
آگ کو اکیلا نہ چھوڑیں:
لکڑی یا کوئلے کی آگ جلاتے وقت مسلسل نگرانی کریں تاکہ چنگاری یا شعلہ کسی حادثے کا سبب نہ بن سکے۔