چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ مردِ آہن جب جیل سے باہر آئے گا تو اس کے بعد یہ موجودہ عدالتیں برقرار نہیں رہیں گی۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ اگر ہم قانون سازی کریں اور پھر خود ہی قانون سے استثنیٰ حاصل کر لیں تو کیا ہم ایک ایسا مخصوص طبقہ تشکیل دینا چاہتے ہیں جو قانون کے دائرے سے بالاتر ہو؟ اگر آصف زرداری پر کرپشن کے مقدمات ہیں تو کیا وہ عدالت میں پیش ہو کر یہ نہیں کہہ سکتے کہ الزامات بے بنیاد ہیں؟
انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں آئین میں تبدیلی اتفاقِ رائے سے کی جاتی ہے، لیکن آپ نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے عہدے کو ختم کر دیا ہے۔ اب مستقبل میں جب بھی پاکستان کی نمائندگی کسی عالمی فورم پر ہوگی تو وہاں پاکستان کا چیف جسٹس موجود ہی نہیں ہوگا، کیونکہ چیف جسٹس آف پاکستان کے بجائے اب چیف جسٹس آف سپریم کورٹ کا عہدہ رکھا گیا ہے۔
بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ آپ نے چیف جسٹس آئینی عدالت کے عہدے کا اضافہ کیا ہے اور یہ بھی مقرر کیا کہ وزیراعظم اس کا تقرر کرے گا، جو آئینی عمل کی مکمل خلاف ورزی اور جمہوری اقدار کے لیے شدید نقصان دہ ہے۔ آپ نے دو منحرف اراکین کے ووٹ کے ذریعے ترمیم منظور کی ہے، اور ایسی ترمیم عوامی خدمت کا باعث نہیں بن سکتی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ آپ کی سوچ اور خوف حیران کن ہے۔ ایسا خوف کہ دروازہ تک نہ کھلے، کوئی ملنے نہ آئے، یہاں تک کہ کسی پیغام کا ڈر لاحق رہے۔ ان کے مطابق جب مردِ آہن جیل سے نکلے گا تو پھر یہ موجودہ عدالتیں ختم کر دی جائیں گی۔