ذرائع کے مطابق وفاقی آئینی عدالت (ایف سی سی) کے قیام کے سلسلے میں چیف جسٹس کی تقریبِ حلف برداری کل متوقع ہے، جب کہ عدالت میں ابتدائی طور پر 6 جج شامل کیے جائیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے چیف جسٹس کے علاوہ 4 جج سپریم کورٹ سے اور 2 ہائی کورٹس سے لیے جائیں گے۔ زیر غور ناموں میں سپریم کورٹ کے جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس عامر فاروق، اور جسٹس باقر نجفی شامل ہیں، جب کہ سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس کے کے آغا اور بلوچستان ہائی کورٹ کی چیف جسٹس روزی خان بڑیچ کے نام بھی فہرست میں شامل ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ ایف سی سی کے ججوں کی ابتدائی تعداد صدارتی حکم کے تحت مقرر کی جائے گی، تاہم بعد میں ججوں کی تعداد میں اضافہ صرف پارلیمنٹ کے ایکٹ کے ذریعے ممکن ہوگا۔
مزید یہ کہ صدرِ مملکت چیف جسٹس ایف سی سی سے حلف لیں گے، جب کہ دیگر جج نئے تعینات ہونے والے چیف جسٹس سے حلف اٹھائیں گے۔ وزارتِ قانون کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ صدر مملکت وزیرِ اعظم کی سفارش پر تقرری کے احکامات جاری کریں گے، اور مجوزہ ترمیم کے تحت انہیں نئی عدالت میں تقرری کا آئینی اختیار حاصل ہوگا۔
وفاقی آئینی عدالت کے قیام کی تجویز 27ویں آئینی ترمیم کے عدالتی اصلاحات پیکیج کا حصہ ہے۔ اس ترمیم کا مقصد سپریم کورٹ کے دائرہ کار کو منظم کرنا، آئینی مقدمات کے بروقت فیصلے یقینی بنانا اور عدلیہ کے وقار و کارکردگی میں بہتری لانا ہے۔
سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ ایف سی سی کے قیام سے سپریم کورٹ کا بوجھ کم ہوگا اور آئینی نوعیت کے مقدمات کے جلد فیصلے ممکن ہوں گے۔
ایک علیحدہ آئینی عدالت کا تصور نیا نہیں بلکہ 2006 میں پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان طے پانے والے چارٹر آف ڈیموکریسی میں بھی شامل تھا۔ اس دستاویز میں ایک ایسی عدالت کے قیام کی تجویز دی گئی تھی جو صرف آئینی معاملات سنبھالے، تاکہ سپریم کورٹ اپنی اپیلیٹ ذمہ داریاں بہتر طور پر ادا کر سکے۔
یہ تجویز 26ویں آئینی ترمیم کے دوران بھی زیر بحث آئی تھی، تاہم جمعیت علمائے اسلام (ف) سمیت کچھ سیاسی جماعتوں کی مخالفت کے باعث مؤخر کر دی گئی۔
موجودہ ترمیم کے مطابق، ایف سی سی کے ججوں کی ریٹائرمنٹ کی عمر 68 سال ہوگی، جو سپریم کورٹ کے ججوں کی عمرِ ریٹائرمنٹ (65 سال) سے 3 سال زیادہ ہے۔
ذرائع کے مطابق نئی عدالت کا دفتر سپریم کورٹ کی عمارت میں نہیں بلکہ وفاقی شرعی عدالت کی موجودہ عمارت میں قائم کیا جائے گا۔ شرعی عدالت کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی عمارت کی تیسری منزل پر منتقل کیا جائے گا۔
تاہم، وفاقی شرعی عدالت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ جج اس اچانک منتقلی سے ناخوش ہیں اور انہوں نے اپنے تحفظات چیف جسٹس پاکستان کے سامنے پیش کیے ہیں۔
ادھر ایف سی سی کے چیف جسٹس کی حلف برداری کی تقریب 13 نومبر کو متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق صدر آصف علی زرداری آج 12 نومبر کو 27ویں آئینی ترمیمی بل کی منظوری دے سکتے ہیں، جس کے بعد نئی آئینی عدالت کے قیام کی راہ ہموار ہو جائے گی۔