اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے پیر کو جاری کیے گئے تازہ اعدادوشمار کے مطابق اکتوبر 2025 کے دوران ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 112 ملین ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔ یہ خسارہ ستمبر 2025 میں 83 ملین ڈالر اور اکتوبر 2024 میں 296 ملین ڈالر کے سرپلس کے بعد سامنے آیا ہے۔
اعدادوشمار کے مطابق کرنٹ اکاؤنٹ میں یہ خسارہ درآمدی ادائیگیوں میں نمایاں اضافے اور برآمدات میں کمی کے نتیجے میں سامنے آیا ہے۔ اکتوبر 2025 کے دوران مجموعی قومی برآمدات 3.57 بلین ڈالر رہیں، جو گزشتہ سال اسی ماہ کی 3.71 بلین ڈالر برآمدات کے مقابلے میں تقریباً 4 فیصد کم ہیں۔
اسی ماہ میں مجموعی قومی درآمدات 6.32 بلین ڈالر تک پہنچ گئیں، جو اکتوبر 2024 میں ریکارڈ ہونے والی 5.58 بلین ڈالر کی درآمدات کے مقابلے میں سالانہ بنیادوں پر 13 فیصد سے زیادہ اضافہ ظاہر کرتی ہیں۔
ترسیلات زر بھی اکتوبر 2025 کے دوران 3.42 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئیں، جو گزشتہ سال اسی ماہ کی 3.05 بلین ڈالر کی ترسیلات کے مقابلے میں 12 فیصد اضافے کی نشاندہی کرتی ہیں۔
اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ (جولائی تا اکتوبر) کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 733 ملین ڈالر تک پہنچ گیا، جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں ریکارڈ کیے گئے 206 ملین ڈالر کے خسارے کے مقابلے میں تقریباً 256 فیصد زیادہ ہے۔
مزید برآں، پاکستان کے بیرونی زرمبادلہ ذخائر (سی آر آر / ایس سی آر آر کے علاوہ) 14.50 ارب ڈالر تک پہنچ گئے، جو سالانہ بنیادوں پر 29 فیصد اضافے کو ظاہر کرتے ہیں اور یہ کرنٹ اکاؤنٹ پر جاری ساختی دباؤ کے باوجود ملک میں مضبوط بیرونی مالی بفرز کی موجودگی کی عکاسی کرتے ہیں۔