بنگلہ دیش میں انسانیت کیخلاف جرائم کے مقدمات میں سابقہ وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو مجرم قرار دیتے ہوئے سزائے موت سنادی گئی۔
تفصیلات کے مطابق بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمے کا فیصلہ سنایا گیا، جسٹس غلام مرتضیٰ موجمدار کی سربراہی میں انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل کے 3 رکنی بنچ نے فیصلہ سنایا، جسٹس شفیع العالم محمود اور جج محیط الحق انعام چوہدری بھی ٹربیونل کا حصہ تھے، اپنے فیصلے میں ٹربیونل نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے خلاف دائر مقدمات کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں انسانیت کے خلاف جرائم کا مجرم قرار دیا، شیخ حسینہ واجد کے خلاف مقدمات کا عدالت نے 453 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا جس میں سابق وزیراعظم بنگلہ دیش کو سزائے موت کا حکم سنایا گیا۔
بتایا گیا ہے کہ اس مقدمے کا فیصلہ ملک بھر کے ٹی وی چینلز پر براہِ راست دکھایا گیا تاکہ عوام خود عدالتی کارروائی سے آگاہ رہ سکیں، اس مقدمے میں استغاثہ نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ شیخ حسینہ کو سزائے موت دی جائے، ان پر 1400 افراد کے قتل کا سنگین الزام ہے، انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمے میں 80 سے زائد افراد نے گواہی دی، جن میں سے 54 ایسے افراد بھی شامل ہیں جو پُرتشدد مظاہروں میں زندہ بچ گئے تھے، مقدمے میں 10 ہزار صفحات پر مشتمل دستاویزات جمع کرائے گئے۔
معلوم ہوا ہے کہ عدالتی کارروائی کے دوران سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے، فیصلے کے اعلان سے قبل پورے بنگلہ دیش میں سکیورٹی کو ہائی الرٹ کیا گیا، عدالت کے باہر لوگ بڑی تعداد میں جمع تھے، پولیس نے جگہ جگہ ناکے لگائے تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے، اس مقصد کے لیے پولیس کے ساتھ ساتھ آرمی کے دستے بھی تعینات تھے، سکیورٹی اداروں نے شیخ حسینہ کے آبائی علاقہ گوپال گنج اور 2 قریبی اضلاع میں سکیورٹی مزید سخت کی جہاں بارڈر گارڈ بنگلہ دیش کے اہلکار بھی تعینات کیے گئے، اہم سرکاری عمارتوں، چوراہوں اور مرکزی مقامات پر پولیس اور ریپڈ ایکشن بٹالین کے دستے موجود تھے۔