پشاور میں صدر کے قریب واقع فیڈرل کانسٹیبلری کے ہیڈ کوارٹرز پر ہونے والے دو خودکش حملوں کو سیکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے ناکام بنا دیا، جبکہ تینوں دہشت گردوں کو موقع پر ہی ہلاک کر دیا گیا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں نے انتہائی منصوبہ بندی کے تحت ایف سی ہیڈ کوارٹرز پر دو خودکش دھماکے کیے، جن کے نتیجے میں 3 ایف سی اہلکار شہید جبکہ 4 اہلکار زخمی ہوئے۔
آئی جی خیبر پختونخوا پولیس ذوالفقار حمید نے بتایا کہ پہلا خودکش دھماکا ہیڈ کوارٹرز کے مرکزی گیٹ پر ہوا، جس کے فوراً بعد دوسرا دھماکا موٹرسائیکل اسٹینڈ کے قریب کیا گیا۔ دھماکوں کے بعد حملہ آور اندر داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے، مگر پولیس اور ایف سی کمانڈوز نے بھرپور جوابی کارروائی کرتے ہوئے نہ صرف تینوں دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا بلکہ مزید تباہی کا سلسلہ بھی روک دیا۔ کارروائی کے دوران دہشت گردوں کے قبضے سے دو خودکش جیکٹس اور آٹھ دستی بم بھی برآمد ہوئے۔
سیکیورٹی حکام کے مطابق حملہ مکمل منصوبہ بندی کے ساتھ کیا گیا تھا اور ابتدائی طور پر حملہ آوروں کا تعلق افغانستان سے بتایا جا رہا ہے۔ حملے کے بعد علاقے کو گھیرے میں لے کر کلیئرنس آپریشن کیا گیا، جبکہ دھماکے کے فوراً بعد سنہری روڈ کو ٹریفک کے لیے بند اور بی آر ٹی سروس معطل کر دی گئی۔
شہدا اور زخمی
واقعے میں ایف سی پلاٹون 277 کے حوالدار عالمزیب، پلاٹون 478 کے سپاہی ریاست اور پلاٹون 277 کے سپاہی الطاف شہید ہوئے۔ زخمی اہلکاروں میں لانس نائیک زیک، سپاہی ارشد، سپاہی عطا اللہ اور سپاہی عرفان شامل ہیں، جنہیں لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ 6 عام شہری بھی زخمی حالت میں اسپتال لائے گئے۔
علاقہ مکینوں کے مطابق دھماکا اس قدر شدید تھا کہ قریبی عمارتوں کے شیشے تک ٹوٹ گئے، جبکہ دھماکے کے بعد وقفے وقفے سے فائرنگ کی آوازیں بھی سنائی دیتی رہیں۔
وزیراعظم کا ردعمل
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی نے بڑے سانحے سے بچا لیا۔ انہوں نے زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ ذمہ داروں کی شناخت کر کے انہیں قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ وزیر اعظم نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک ریاست اپنی کارروائیاں جاری رکھے گی۔