اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل درآمد کرتے ہوئے مختلف شعبوں میں ٹیکس آڈٹ کا دائرہ تیزی سے بڑھانے کا فیصلہ کر لیا ہے، جس کے تحت ملک کے بڑے شہروں میں ڈاکٹرز، بیوٹی پارلرز اور پینٹ انڈسٹری میں سرگرم کاروبار ایف بی آر کے ریڈار پر آ گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں مہنگے اور معروف ڈاکٹرز کو آڈٹ نوٹسز جاری کرنے کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ پہلے مرحلے میں تینوں شہروں میں 250 ایسے ڈاکٹرز کی آمدن اور ٹیکس ریکارڈ کا تفصیلی آڈٹ کیا جائے گا جن کے بارے میں یہ سمجھا جا رہا ہے کہ ان کی اصل آمدن اور ٹیکس ادائیگی میں نمایاں فرق موجود ہے۔
ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ بڑے شہروں میں قائم مہنگے بیوٹی پارلرز کو بھی باقاعدہ ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا، جبکہ مہنگی کاسمیٹکس فروخت کرنے والی دکانوں اور سٹورز کا آڈٹ بھی اس مرحلے کا حصہ ہوگا۔ اسی طرح پینٹ انڈسٹری میں ٹیکس چوری کی شکایات کے باعث متعدد نجی کمپنیوں کو ٹارگٹڈ آڈٹ کارروائی میں شامل کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق اس بڑے آڈٹ آپریشن کے لیے ایف بی آر نے 600 نجی آڈیٹرز کی خدمات حاصل کر لی ہیں، جبکہ آئندہ چند روز میں مزید 200 آڈیٹرز بھی بھرتی کیے جائیں گے۔ مجموعی طور پر ایف بی آر 2 ہزار نجی آڈیٹرز کی خدمات حاصل کرے گا جو مختلف شعبوں کا ڈیٹا، آمدن اور ٹیکس ادائیگی کا ریکارڈ تفصیل سے جانچیں گے۔
حکام کا کہنا ہے کہ نجی آڈیٹرز کو ٹیکس دہندگان کی معلومات انتہائی خفیہ رکھنے کا پابند بنایا گیا ہے، جبکہ نگرانی کے لیے ایک مرکزی مانیٹرنگ سیل بھی قائم کیا جا رہا ہے تاکہ تمام آڈٹ کارروائیاں شفافیت کے ساتھ مکمل ہو سکیں۔