چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے خبردار کیا ہے کہ اگر کوئی فرد یا سیاسی قوت 18ویں آئینی ترمیم کے تحت صوبوں کو حاصل اختیارات اور آئینی ضمانتوں کو کمزور یا ختم کرنے کی کوشش کرے گا تو وہ دراصل ’آگ سے کھیلنے‘ کے مترادف اقدام کرے گا۔
پارٹی کے 58ویں یومِ تاسیس کے موقع پر ملک بھر کے ایک سو سے زائد اضلاع میں بیک وقت نشر کیے گئے ویڈیو خطاب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ 77 سالہ وفاقی ڈھانچے اور صوبائی خود مختاری کی بنیادیں بڑی قربانیوں کے بعد مضبوط ہوئی ہیں، جنہیں چھیڑنے کی ہر کوشش ملکی وحدت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔
بلاول بھٹو نے یاد دلایا کہ ماضی میں مسلم لیگ (ن) نے قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ میں صوبوں کے حصے میں تبدیلی کی تجاویز دی تھیں، تاہم پیپلز پارٹی نے ان تجاویز کو مسترد کیا اور یہ نکات 27ویں آئینی ترمیم کے حتمی مسودے کا حصہ نہیں بن سکے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں بہت سے مسائل کی جڑیں تاریخی ہیں، جنہیں صوبوں کو ان کے حقوق، وسائل اور نمائندگی دے کر حل کرنے کی کوشش کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ این ایف سی ایوارڈ یا 18ویں ترمیم میں مداخلت کا سوچ رہے ہیں وہ ایک خطرناک راستے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
بلاول نے اس پس منظر میں خطے کی کشیدہ صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی وزیر دفاع کے سندھ پر جارحانہ بیانات اور افغان سرحد پر کشیدگی بڑھ رہی ہے، اس لیے اندرونی اتحاد پہلے سے زیادہ ضروری ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ قوم متحد ہو کر ہر سازش، ہر بیرونی دباؤ اور ہر دشمن کا مقابلہ کر سکتی ہے، چاہے وہ ہندوستان کا وزیر اعظم نریندر مودی ہی کیوں نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے صوبوں کے مالی حصے کی آئینی ضمانت کا دفاع کیا، جبکہ کچھ حلقے ایگزیکٹیو مجسٹریسی بحال کرنا اور وہ شعبے دوبارہ مرکز میں لانا چاہتے تھے جو 18ویں ترمیم کے بعد صوبوں کو منتقل ہو چکے تھے، جیسے تعلیم اور آبادی کنٹرول کے معاملات۔
بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ وہ ہر اُس فیصلے کی حمایت کریں گے جو وفاق کو مضبوط کرے، لیکن کوئی فیصلہ ایسا نہیں ہونا چاہیے جو صوبوں کے حقوق سلب کرے یا وفاق کمزور کرے۔
وفاقی آئینی عدالت سے متعلق گفتگو
بلاول بھٹو نے اپنے خطاب میں 27ویں آئینی ترمیم کے تحت قائم ہونے والی وفاقی آئینی عدالت (ایف سی سی) پر بھی رائے کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ کچھ حلقے اس عدالت کو متنازع بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، مگر امید ہے کہ ایف سی سی اپنے کردار اور فیصلوں سے ان تمام شبہات کو دور کرے گی۔
انہوں نے زور دیا کہ آئینی ترمیم برقرار رکھنا یا نہ رکھنا پارلیمنٹ کا اختیار ہے، نہ کہ کسی عدالت یا جج کا۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ پارلیمنٹ کے اختیارات میں مداخلت کسی صورت قابل قبول نہیں ہوگی۔
بلاول کے مطابق ایف سی سی کے ججز پر بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ مرکز کی نمائندگی کرتے ہوئے آئینی معاملات کی نگرانی کریں اور عدلیہ میں عوام کا اعتماد بحال کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ یہ عدالت آئین اور انصاف کو مقدم رکھے گی، نہ کہ وہ کردار ادا کرے گی جو ماضی میں عدلیہ کے کچھ عناصر نے کیا — جیسے ڈیم فنڈز قائم کرنا، گھروں کو گرانا، بازاروں کی قیمتیں مقرر کرنا یا وزرائے اعظم کو غیر سیاسی بنیادوں پر ہٹانا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ آئینی عدالت کے قیام سے عام شہریوں کو فوجداری مقدمات میں فوری ریلیف ملے گا، کیونکہ اب سپریم کورٹ کو مکمل وقت اور توجہ میسر آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے نہ صرف آئینی عدالت کے قیام کا وعدہ پورا کیا بلکہ اس میں صوبوں کی مساوی نمائندگی بھی یقینی بنائی۔