ٹیکنالوجی کے شعبے سے وابستہ عالمی کمپنیوں کے سربراہان اس بات پر مسلسل بحث کر رہے ہیں کہ آیا مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) مستقبل میں دنیا بھر کے افراد کو ملازمتوں سے محروم کر سکتی ہے یا نہیں۔ اس موضوع پر مختلف آراء سامنے آتی رہی ہیں، اور اب اس بحث میں گوگل کے چیفس ایگزیکٹو سندر پچائی نے بھی اپنا نقطۂ نظر پیش کر دیا ہے۔
اپنے حالیہ بیان میں انہوں نے کہا کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس ایسی طاقتور اور ہمہ گیر ٹیکنالوجی ہے جو تقریباً ہر فرد کی ملازمت کو کسی نہ کسی حد تک متاثر کر سکتی ہے، یہاں تک کہ اس کے اثرات ان کی اپنی ملازمت پر بھی پڑ سکتے ہیں۔ ان کے مطابق لوگوں کو چاہیے کہ وہ بدلتے حالات کے مطابق خود کو ڈھالنے کے لیے ذہنی طور پر تیار رہیں تاکہ آنے والے دور میں مسابقت برقرار رکھی جا سکے۔
ایک انٹرویو کے دوران سندر پچائی نے کہا کہ اے آئی انسانی تاریخ کی سب سے اہم اور انقلابی ٹیکنالوجی ثابت ہو سکتی ہے، جس میں بے شمار فوائد اور مواقع پوشیدہ ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگرچہ اس ٹیکنالوجی سے سماجی انتشار اور بے چینی پیدا ہوسکتی ہے، لیکن اس کے باوجود اس پر کام جاری رکھنا ناگزیر ہے۔
گوگل نے حالیہ برسوں میں اے آئی پر سرمایہ کاری اور تحقیق میں نمایاں اضافہ کیا ہے، اور اکتوبر 2025 میں کمپنی نے اپنا نیا ماڈل “جیمنائی 3” پیش کیا تھا، جسے عالمی سطح پر قابلِ ذکر پذیرائی حاصل ہوئی۔
سندر پچائی نے اپنے بیان میں اعتراف کیا کہ اے آئی نئی راہیں اور نئی ملازمتیں ضرور پیدا کرے گی، مگر ساتھ ہی کچھ موجودہ نوکریاں ختم بھی ہو سکتی ہیں۔ ان کے مطابق ٹیکنالوجی کے مسلسل ارتقا کے ساتھ نئے شعبے وجود میں آئیں گے، جبکہ کئی پیشے ماضی کا حصہ بن جائیں گے۔ اسی لیے معاشرے کو چاہیے کہ اس اہم اور بڑی تبدیلی پر سنجیدہ گفتگو کرے۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کو اے آئی سیکھنے اور اس کے ٹولز کو موثر طریقے سے استعمال کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ چاہے کوئی ڈاکٹر ہو، استاد ہو یا کسی اور پیشے سے تعلق رکھتا ہو، اسے مستقبل کی ضروریات کے مطابق خود کو تیار کرنا ہوگا۔
سندر پچائی کے مطابق موجودہ دور میں کسی بھی یونیورسٹی کے نصاب یا شعبے کے بارے میں یہ نہیں کہا جا سکتا کہ وہ اے آئی کے اثرات سے محفوظ رہے گا۔ اسی بنا پر نوجوانوں اور بچوں کو اس ٹیکنالوجی کو اپنانے کی حوصلہ افزائی کرنا ضروری ہے، تاکہ وہ مستقبل میں زیادہ کامیابی حاصل کر سکیں۔