برطانیہ کی نو بڑی یونیورسٹیوں نے پاکستان اور بنگلادیش سے نئے طلبا کے داخلے عارضی طور پر معطل کر دیے ہیں، اور اس فیصلے کی بنیادی وجہ بھی سامنے آ گئی ہے۔ برطانوی حکام کے مطابق ایک تشویشناک تعداد میں ایسے طلبا سامنے آئے جنہوں نے تعلیمی ویزے پر برطانیہ پہنچنے کے فوراً بعد سیاسی پناہ کی درخواستیں جمع کرائیں، تاکہ مستقل رہائش حاصل کرنے کا راستہ ہموار کیا جا سکے۔
حکام کے مطابق اس رجحان کے باعث برطانوی حکومت نے پاکستان اور بنگلادیش کو ہائی رسک کیٹیگری میں شامل کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں تعلیمی ویزوں کا اجرا نہ صرف محدود کر دیا گیا ہے بلکہ داخلے اور ویزا اسکرونٹی کے طریقہ کار کو بھی مزید سخت بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں یونیورسٹیوں کو واضح طور پر ہدایت جاری کی گئی ہے کہ وہ صرف انہی درخواست گزاروں کو داخلہ دیں جن کی نیت خالصتاً تعلیم کا حصول ہو اور جو ویزا سسٹم کی پیچیدگیوں، رعایتوں یا استثنیٰ کا ناجائز استعمال کرنے کی کوشش نہ کریں۔ اسی وجہ سے اب پاکستانی طلبا کی ویزا درخواستوں میں تقریباً 20 فیصد کیسز مسترد کیے جا رہے ہیں۔
برطانیہ کی وزیر برائے بارڈر سیکیورٹی ڈیم انجیلا ایگل نے کہا کہ تعلیم کے نام پر مستقل رہائش حاصل کرنے کی کوشش ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت چاہتی ہے کہ یونیورسٹیاں داخلے کے تمام مراحل کو پہلے سے کہیں زیادہ سخت بنائیں تاکہ ایسے افراد کی حوصلہ شکنی ہو جو غلط مقاصد کے تحت برطانیہ آنا چاہتے ہیں۔