پاکستان میں موجودہ مالی سال کے ابتدائی چار مہینوں کے دوران خدمات کی برآمدات میں گزشتہ سال کی نسبت 15.95 فیصد کا نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے، جس کی بنیادی وجہ ٹیلی کمیونی کیشن، کمپیوٹر اور انفارمیشن سروسز کی مضبوط کارکردگی ہے۔
ادارہ شماریات پاکستان کی جانب سے جاری کیے گئے مالیاتی اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ رواں مالی سال کے آغاز سے ہی خدمات کی برآمدات میں مسلسل بہتری کا رجحان قائم ہے۔ جولائی میں 18.27 فیصد، اگست میں 8.41 فیصد، ستمبر میں 14.85 فیصد اور اکتوبر میں 17.61 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جو اس شعبے کی مضبوط بحالی کا واضح ثبوت ہے۔
جولائی تا اکتوبر مالی سال 2026 کے دوران خدمات کی برآمدات بڑھ کر 3.034 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، جبکہ گزشتہ سال اسی مدت میں یہ حجم 2.617 ارب ڈالر تھا۔ روپے کے حساب سے بھی خدمات کی برآمدات میں 17.67 فیصد اضافہ ہوا اور ان کی مالیت 856.799 ارب روپے تک جاپہنچی، جو گزشتہ سال 728.119 ارب روپے تھی۔
صرف اکتوبر کے مہینے میں خدمات کی برآمدات 82 کروڑ 50 لاکھ 98 ہزار ڈالر رہیں، جو گزشتہ سال اسی عرصے میں 70 کروڑ 20 لاکھ 29 ہزار ڈالر تھیں۔ ماہ بہ ماہ بنیاد پر بھی اکتوبر میں برآمدات میں 2.45 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
فروری 2024 سے خدمات کی برآمدات میں واضح بہتری دیکھنے میں آئی ہے، جس کی سب سے بڑی وجہ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دیگر کاروباری خدمات کی برآمدات میں اضافہ ہے۔ اگرچہ اگست 2024 میں 6.50 فیصد کمی ہوئی تھی، لیکن مجموعی رجحان مسلسل بہتری کی سمت رہا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق ٹیلی کمیونی کیشن، کمپیوٹر اور انفارمیشن سروسز کی برآمدات 19.55 فیصد بڑھ کر 1.443 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، جو گزشتہ سال 1.207 ارب ڈالر تھیں۔ اسی طرح دیگر کاروباری خدمات کی برآمدات بھی 20.86 فیصد اضافے کے ساتھ 64 کروڑ 30 لاکھ ڈالر رہیں، جو گزشتہ سال 53 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تھیں۔
ٹرانسپورٹ خدمات کی برآمدات میں 3.88 فیصد کمی دیکھنے میں آئی اور یہ 27 کروڑ 20 لاکھ ڈالر رہیں، جبکہ سفری خدمات کی برآمدات 7.07 فیصد بڑھ کر 24 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں۔
اسی دوران خدمات کی درآمدات میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جو 12 فیصد بڑھ کر 4.195 ارب ڈالر ہو گئیں، جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں یہ 3.746 ارب ڈالر تھیں۔ ماہانہ بنیاد پر اکتوبر میں درآمدات میں 12.81 فیصد اضافہ ہوا اور یہ 1.050 ارب ڈالر تک جاپہنچی۔
چار ماہ کے دوران خدمات کا تجارتی خسارہ بھی 2.84 فیصد بڑھ کر 1.161 ارب ڈالر ہو گیا، جو گزشتہ سال 1.129 ارب ڈالر تھا۔