لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کو پیرتک گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ نے حمزہ شہباز کو گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا لاہور ہائیکورٹ نے پیر تک حمزہ شہباز کو گرفتار نہ کرنے کا حکم دیاہے۔لاہور ہائیکورٹ کے حکم کے بعد نیب ٹیم واپس روانہ ہوگئی ہے ۔ اس موقع پر مسلم لیگ ن کے کارکن نیب کی گاڑیوں پر چڑھ گئے اور انکی طرف سے نیب کے خلاف نعرے بازی بھی کی گئی ۔
حمزہ شہباز کے وکلاء نے دلائل دیے کہ نیب غیرقانونی طور پر حمزہ شہباز کو گرفتار کرنے کیلئے پہنچا ہوا ہے،حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت کی درخواست دائر رکهی ہے،اگر حمزہ شہباز گرفتار ہوتے ہیں تو عبوری ضمانت کیلئے پیش ہونے کا آئینی حق ختم ہو جائیگا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے حمزہ شہباز شریف کی زیر التواء عبوری ضمانت کی درخواست کا ریکارڈ طلب کر لیا۔عدالت نے ریکارڈ دیکھنے کے بعد حمزہ شہباز شریف کو پیر تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا۔
حمزہ شہباز کی درخواست میں نیب کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں حمزہ شہباز نے موقف اختیار کیا ہے کہ نیب کی جانب سے انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔نیب مسلسل ہراساں کررہی ہے،نیب کے ساتھ مسلسل تعاون کے باوجود وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہیں۔ حمزہ شہبا زکی طرف سے استدعا کی گئی ہے کہ نیب کی 4 اپریل کی انویسٹی گیشن میں درخواست میں ضمانت قبل از گرفتاری منظور کی جائے۔
حمزہ شہباز کی قانونی ٹیم نے لاہورہائیکورٹ میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ لاہور ہائیکورٹ نے حمزہ شہباز کو پیر تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ گزشتہ روز نیب نے غیر قانونی چھاپہ مارا ۔ نیب کے اس اقدام کو ہم نے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا ۔ حمزہ شہباز کی گرفتاری سے متعلق درخواست کی سماعت پیر کو ہوگی ۔ عدالت نے پیر تک حمزہ شہباز کی حفاظتی ضمانت دے دی ۔