سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ ایسا نہ ہو کہ اورنج لائن منصوبہ دھڑام سے نیچے آگرے۔ 20 مئی تک کام مکمل نہ ہوا تو گارنٹی ضبط کر لی جائے گی۔
جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے اورنج لائن میٹرو ٹرین پراجیکٹ کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے 3 تعمیراتی کمپنیوں سے ایک ایک کروڑ کی گارنٹی مانگتے ہوئے کہا کہ 20 مئی تک کام مکمل نہ ہوا تو گارنٹی ضبط کر لی جائے گی۔ عدالت نے جسٹس ریٹائرڈ جمشید یا جسٹس عبد الستاراصغر کو ٹیکنیکل کمیٹی کا سربراہ بنانے کی ہدایت کی۔
جسٹس گلزار احمد نے پراجیکٹ ڈائریکٹر فضل حلیم پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پراجیکٹ ڈائریکٹر کی وجہ سے کام تاخیر کا شکار ہوا ہے، کنٹریکٹر کام نہیں کرتے تو انہیں اٹھا کر پھینک دیں جیل میں ڈال دیں، پراجیکٹ ڈائریکٹر تعمیراتی کمپنیوں سے بلیک میل ہورہے ہیں، تینوں تعمیراتی کمپنیاں ایک ارب کی گارنٹی دیں، مقررہ تاریخ تک کام مکمل نہ ہونے پر گارنٹی ضبط ہوگی۔
تعمیراتی کمپنی کے وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ ایک ارب کی گارنٹی نہیں دے سکتے، آپ میرے موکل کو جیل بھیج دیں۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ منصوبے پر تعمیراتی کام کی کوالٹی چیک کرنے کا میکنزم ہے یا نہیں، ایسا نہ ہو کہ پراجیکٹ دھڑام سے نیچے آگرے۔
سپریم کورٹ نے تعمیراتی کمپنیوں سے ایک ایک کروڑ کی گارنٹی طلب کرتے ہوئے سماعت دو ہفتے تک ملتوی کردی۔