پاکستان سمیت دنیا بھر میں مسیحی برادری آج گڈ فرائیڈے مذہبی عقیدت و احترام سے منا رہی ہے۔ اس سلسلے میں ملک بھر کے گرجا گھروں میں خصوصی دعائیہ تقاریب کا اہتمام کیا گیا ہے۔
عیسائی عقیدے کے مطابق ’گڈ فرائیڈے‘ وہ دن ہے جب حضرت عیسیٰؑ کو فلسطین کے شہر بیت المقدس میں مصلوب کیا گیا تھا۔
مسیحی عقائد کے مطابق حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی صلیبی موت کی یاد کو گڈ فرائیڈے کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔ اس دن کی جانے والی خصوصی دعائیہ تقاریب کا مقصد دراصل کرائسٹ کے ان دکھوں کو یاد کرنا ہوتا ہے۔
ملک بھر میں اس موقع پرحکومتی ہدایات پہ پولیس اورانتظامیہ کی جانب سے سخت ترین حفاظتی اقدامات کئے گئے ہیں۔ گرجاگھروں کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔ سیکیورٹی کو فول پروف بنانے کے لیے اسنیپ چیکنگ بھی کی جارہی ہے۔
اس دن کی مناسبت سے روایتی جلوس میں شرکت کے لیے ہزاروں عیسائی عقیدت مند بیت المقدس کے قدیم شہر میں جمع ہوتے ہیں۔ شرکائے جلوس پتھر سے بنی شہر کی قدیم و تنگ گلیوں سے گزرتے ہیں۔
جلوس کے متعدد شرکا اپنے کاندھوں پہ لکڑی کی بڑی بڑی صلیبیں بھی اٹھا کر شرکت کرتے ہیں۔
عیسائی روایات میں گڈ فرائیڈے کے اس جلوس کے روایتی راستوں کو ویا ڈولوروسا یعنی ’دکھوں کا راستہ‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
مسیحی روایات کے مطابق گڈ فرائیڈے کا مرکزی جلوس انہی راستوں سے گزرتا ہے جہاں سے دو ہزار سال قبل حضرت عیسیٰؑ صلیب کی جانب جاتے ہوئے گزرے تھے۔
شرکائے جلوس اپنے روایتی راستوں سے گزرتے ہیں اور ’چرچ آف دی ہولی اسیپلکر‘پر جلوس اختتام پذیر ہوتا ہے۔عیسائیوں کی روایات کے مطابق یہی وہ جگہ ہے جہاں حضرت عیسیٰؑ کو مصلوب کیا گیا تھا۔
مسیحی روایات میں کہا گیا ہے کہ حضرت عیسیٰؑ مصلوب کیے جانے کے بعد اسی مقام پر دوبارہ جی اٹھے تھے جس کی یاد میں عقیدت مند ’ایسٹر سنڈے‘ کا تہوار مناتے ہیں۔
گڈ فرائیڈے سے قبل روم کے قریب جیل میں ’مقدس‘ جمعرات کی رسم کے موقع پر مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے 12 قیدیوں کے پیر دھلائے اور ان پر بوسہ دیا۔
مسیحی عقیدے کے مطابق جب ’یسوع المسیح‘ کو گرفتار کیا گیا تو اس وقت انہوں نے اپنے ان 12 پیروکاروں کے پاؤں دھو کر عاجزی کا نمونہ پیش کیا تھا جنہیں ’ان کے شاگرد‘ بھی کہا جاتا ہے۔