شہر قائد میں پیپلز بس سروس مکمل طور پر بحال نہیں ہوسکی، 10 میں سے صرف 6 بسیں ہی سڑکوں پر لائی جا سکی ہیں۔ بسوں کی کمی کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
سندھ حکومت ایک سال قبل کراچی میں چلائی گئی اپنی واحد بس سروس کو بھی نہیں سنبھال سکی۔ سندھ حکومت کی یقین دہانی کے باوجود کراچی میں دوبارہ شروع کی گئی پیپلز بس سروس کی 6 بسیں ہی سڑکوں پر آ سکی ہیں۔
شہر میں چلائی گئی پیپلز بس سروس کی بسوں کی تعداد 10 تھیں جنہیں 15 اپریل کو معاہدہ ختم ہونے کی وجہ سے معطل کر دیا گیا اور تمام بسوں کو سپر ہائی وے اسٹینڈ پر کھڑا کر دیا تھا۔
انچارج سٹی بس سروس ریحان اللہ کا کہنا تھا کہ ڈیزل کے پیسے بڑھنے کے باوجود ہمارے کرائے نہیں بڑھائے گئے جب کہ سندھ حکومت نے ہمارے ساتھ کیے گئے معاہدے میں بھی توسیع نہیں کی تھی۔ جس کی وجہ سے بس سروس کو بند کیا۔
سندھ حکومت نے ایک سال کے معاہدے پر پیپلز بس سروس کو 10 ائیر کنڈیشنز بسیں قائد آباد سے ٹاور تک چلانے کے لیے دی تھیں تاہم بس سروس انتظامیہ نے بھاری نقصان اور سندھ حکومت کی جانب سے دوبارہ معاہدہ نہ کرنے پر بس سروس معطل کر دی تھی۔
بس سروس معطل ہونے کی خبر نشر کی تو سندھ حکومت کو ہوش آیا اور فوراً ہی بس سروس بحال کرنے کا اعلان کرتے ہوئے 17 اپریل کو دوبارہ بسیں چلنے کا اعلان کیا تھا۔
واضح رہے کہ سندھ حکومت نے ایسی 200 بسیں شہر قائد میں چلانے کا اعلان کیا تھا تاہم شہری کہتے ہیں کہ صوبائی حکومت 10 بسیں ہی چلانے میں ناکام ہو گئی ہے تو 200 بسیں کیسے چلائے گی۔
گزشتہ سال سندھ حکومت نے گنجان آباد شہر میں صرف 10 بسیں چلائی گئی تھیں، جن میں 30 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش تھی۔