انگلینڈ اور پاکستان کے درمیان 5 ون ڈے میچز کی سیریز کا آغاز آج سے اوول میں ہورہا ہے جب کہ پاکستان کے لیے یہ سیریز ورلڈ کپ سے قبل ایک اور مشکل آزمائش ہے.
پاکستانی ٹیم نے دورئہ انگلینڈ کے آغاز پر ٹور میچز میں اچھا کھیل پیش کیا، مگر میزبان سائیڈ کے خلاف واحد ٹوئنٹی 20 میچ میں قدم لڑکھڑا گئے، بابر اعظم اور حارث سہیل کی عمدہ بیٹنگ پر بولنگ اٹیک نے پانی پھیر دیا جو حریف کپتان ایون مورگن کو قابو کرنے میں ناکام رہا تھا۔
پانچ ون ڈے میچز کی سیریز دونوں ٹیموں کیلیے ورلڈ کپ کی تیاریوں کو جانچنے کیلیے فل ڈریس ریہرسل کی حیثیت رکھتی ہے۔ اگرچہ انگلش ٹیم پہلے ڈبلن میں آئرلینڈ اور پھر کارڈف میں مختصر ترین فارمیٹ میں پاکستان کے خلاف کامیابی سے اپنے حوصلے بلند کرچکی، مگر گرین شرٹس کے ہاتھوں بڑے میچز میں رسوائی کا شکار ہونے کا سب سے تلخ تجربہ بھی اسی ٹیم کو ہی حاصل ہے، اسے1992ورلڈ کپ فائنل کے بعد 2017 کی چیمپئنز ٹرافی کے سیمی فائنل میں شکست کی صورت میں دہرا گھاؤ برداشت کرنا پڑا تھا۔
گرین شرٹس کا رواں برس اب تک 50 اوورز کی کرکٹ میں سفر زیادہ اچھا نہیں رہا، کپتان سرفراز احمد سمیت اہم کھلاڑیوں کی عدم موجودگی کی وجہ سے آسٹریلیا کے ہاتھوں وائٹ واش شکست ہوئی،مجموعی طور پر 2019 کے آغاز سے اب تک 10 میچز میں سے گرین شرٹس کے ہاتھ صرف 2فتوحات ہی آ پائی ہیں۔
انگلینڈ سے پہلے ون ڈے میں ٹاپ آرڈر پر ایک بار پھر فخرزمان اور امام الحق یکجا ہوں گے، عماد وسیم فرنٹ لائن اسپنر کا کردار نبھا سکتے ہیں، یاسر شاہ کو بینچ پر بیٹھنا پڑے گا، حسن علی اور شاہین شاہ آفریدی کے ہمراہ تیسری سیم بولنگ پوزیشن کیلیے محمد عامر اور حسنین میں مقابلہ ہوگا۔
کپتان سرفراز احمد کہتے ہیں کہ میزبان ٹیم خاصی مضبوط اور اس کی گزشتہ ڈیڑھ سال میں کارکردگی بہت اچھی رہی ہے،فتح کیلیے ہمیں مثبت کرکٹ کھیلنا ہوگی، ہماری کوشش ہوگی کہ ون ڈے سیریز میں بہتر پرفارمنس کی بدولت بلند اعتماد کے ساتھ ورلڈکپ میں شریک ہوں۔
انھوں نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی میچ میں پاکستانی بولرز کی کارکردگی خراب نہیں رہی، میزبان کپتان ایون مورگن نے ہوا کا رخ اور چھوٹی باؤنڈری کو دیکھتے ہوئے موزوں اسٹروکس کھیلے،پاکستانی بولرز اچھے ردھم میں ہیں، ایک روزہ میچز میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔
سرفراز نے مزید کہاکہ مضبوط ٹیموں کے مقابلوں میں فیلڈنگ کا کردار ہمیشہ اہمیت کا حامل ہوتا ہے، ٹی 20 میچ میں ہمارے فیلڈرز سے غلطیاں ہوئیں، ان مسائل پر قابو پاتے ہوئے بیٹنگ اور بولنگ کے ساتھ فیلڈنگ میں بھی بہترین کارکردگی پیش کرنے کو تیار ہیں۔
دوسری جانب انگلینڈ کو فٹنس مسائل کا سامنا ہے، جیسن روئے کی کمر درست نہ ہونے کی وجہ سے جیمز ونس کو ٹاپ آرڈر پر ایک موقع اور مل سکتا ہے، معین علی پسلیوں کی تکلیف کا شکار ہیں، جس کے بعد جوئے ڈینلی فرنٹ لائن اسپنر کا کردار نبھائیں گے۔ کرس ووئکس کی انٹری ہوگی، جوفرا آرچر کو بھی ایک موقع اور مل سکتا ہے۔