سری لنکا میں مسلم کش فسادات کے دوران پرتشدد کارروائیوں میں ایک مسلمان کے شہید ہونے کی تصدیق کردی گئی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق مسلمان دکاندار کی ایک فیس بک پوسٹ سے شروع ہونے والے فسادات میں ایک مسلمان کے شہید ہونے کی تصدیق کردی گئی ہے جب کہ متعدد زخمی ہیں، سیکڑوں مسلمانوں نے تھانوں میں پناہ لے رکھی ہے, مساجد، مسلمانوں کی املاک و کاروبار کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔ ملک کے کئی حصوں میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔
پولیس نے 45 سالہ مسلمان دکاندار کو چھریوں کے وار کر کے قتل کرنے کے الزام میں 2 افراد کو گرفتار کرلیا، جن میں سنہائی بدھ مت کمیونیٹی کے پرچاری امیت ویراسنگھے اور کرپشن کیخلاف جدوجہد کرنے والے خود ساختہ لیڈر نمل کمارا شامل ہیں جب کہ 13 دیگر افراد کو بلوے اور ہنگامہ آرائی پر حراست میں لیا گیا ہے۔
سری لنکا حکومت کے مسلمان وزیر رؤف حکیم نے مسلمان کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مشتعل افراد نے ایک مسلمان شخص کو شمال مغربی علاقے میں بہیمانہ تشدد کر کے شہید کیا۔ حملے مسیحی کمیونٹی اور سری لنکن کی اکثریتی سنہالی آبادی کی جانب سے کیے گئے۔
گزشتہ روز شروع ہونے والے مسلم کش فسادات کے بعد حکومت نے شمال مغربی علاقے کے کئی اضلاع میں کرفیو نافذ کردیا تھا جب کہ ان علاقوں میں افواہوں کی روک تھام کے لیے سوشل میڈیا پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔ ایسٹر کے موقع پر چرچوں اور ہوٹلوں میں خود کش حملوں میں 250 افراد کی ہلاکت کے بعد مسلمان آبادیوں پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔