ایف آئی اے نے جج ارشد ملک وڈیو اسکینڈل کیس میں ناصر جنجوعہ سمیت 3 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔
اسلام آباد کی سائبر عدالت میں جج ارشد ملک وڈیو اسکینڈل کیس کے ملزمان کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی۔ وکیل صفائی نے کہا کہ ملزمان کا جج کی بلیک میلنگ میں براہ راست کوئی ہاتھ نہیں اور نہ ہی ان لوگوں نے ویڈیوبنائی ہے۔
ایف آئی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر لیگل کلیم اللہ تارڑ نے موقف اختیار کیا کہ ملزمان کو گرفتار کرکے ان سے مزید تفتیش کی ضرورت ہے، ان ملزمان کیخلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں اور ان سب کا معاملے میں خاص کردارہے۔
سائبر کرائم کورٹ کے جج طاہر خان نے دلائل سننے کے بعد تینوں ملزمان ناصرجنجوعہ، خرم یوسف اورغلام جیلانی کی عبوری ضمانتیں خارج کردیں۔ ایف آئی نے ناصر جنجوعہ، خرم یوسف اور غلام جیلانی کو کمرہ عدالت سے نکلنے کے بعد گرفتار کرلیا۔
علاوہ ازیں جج ویڈیو اسکینڈل میں گرفتار میاں طارق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جج ارشد ملک کے بقول ان کی مجھ سے دوملاقاتیں ہیں، ایک ملاقات 2003 میں جب وہ ٹی وی ٹھیک کرانے میری دکان آئے، حالانکہ 2003 میں تو میری ٹی وی کی دکان تھی ہی نہیں بلکہ 2005 میں بنائی تھی۔ میاں طارق نے مزید کہا کہ میرا بیٹا فیصل طارق دس جولائی سے لاپتہ ہے، چیف جسٹس سے التجا ہے کہ اس کا پتہ لگانے کا حکم دیا جائے۔