لاہور کی اسپیشل کورٹ سینٹرل نے منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کرتے ہوئے وزیرِ اعظم شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز کی بریت کی درخواست پر ایف آئی اے سے 17 ستمبر کو جواب طلب کر لیا۔
ایف آئی اے کے منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کے دوران شہباز شریف، سلیمان شہباز اور حمزہ شہباز کے وکیل امجد پرویز نے عدالت کو بتایا کہ سیلاب کی صورتِ حال کے باعث وزیرِ اعظم شہباز شریف عدالت میں پیش نہیں ہو سکے۔
لاہور کی اسپیشل کورٹ سینٹرل کے جج نے ان سے استفسار کیا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف کیا 1 دن 10منٹ کے لیے عدالت نہیں آ سکتے؟ مجھے ان کا شیڈول دے دیں کہ وہ کہاں ہیں، یہ کیس کون سا روز چل رہا ہے کہ ان کے لیے آنا مشکل ہے۔
وکیل امجد پرویز نے عدالت کو بتایا کہ سلیمان شہباز کے اثاثوں کے ساتھ کمپنیز کے اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں، ان کے اثاثے منجمد کرنے سے رمضان شوگر ملز میں تنخواہوں کی ادائیگی نہیں ہوئی ہے۔
اسپیشل کورٹ سینٹرل کے جج نے کہا کہ تنخواہوں اور بلز کی ادائیگی کی حد تک حکم کر دیتے ہیں۔
وکیل امجد پرویز نے عدالت سے استدعا کی کہ کرشنگ سیزن ہے، اثاثوں کے منجمد کرنے کے خلاف درخواست کو سماعت کے لیے مقرر کر دیں۔
عدالت نے اثاثے منجمد کرنے کے خلاف درخواست کی سماعت کے لیے 10 ستمبر کی تاریخ مقرر کر دی جبکہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی بریت کی درخواست پر ایف آئی اے سے 17 ستمبر کو جواب طلب کر لیا۔