اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے بانیٔ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی دورانِ عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت میں ہائی کورٹ کی ڈائریکشن آنے تک وقفہ کر دیا۔
دورانِ عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر جج افضل مجوکا نے سماعت کی۔
سماعت شروع ہوئی تو بشریٰ بی بی کی جانب سے بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سلمان اکرم راجہ عدت کے دورانیے پر اپنے دلائل دے چکے ہیں، میں عدت کے دورانیے پر سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ کے دلائل اپناتا ہوں۔
اس موقع پر عدالت سے خاور مانیکا کے معاون وکیل کی جانب سے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کی گئی۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ میں اس درخواست پر اپنا جواب لکھوں گا۔
خاور مانیکا کے جونیئر وکیل نے استدعا کی کہ 11 محرم تک سماعت ملتوی کی جائے۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ مذاق اڑانے والی بات ہو رہی ہے، یہ ڈائریکشن کا کیس ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کی ڈائریکشن ہے، سیشن جج کیسے التواء دے سکتا ہے، انہوں نے وکیل بدلنا ہے تو بدلیں، یہ کیا مذاق ہے کہ ایک جونیئر وکیل درخواست لے کر آ جائیں ، اس درخواست میں کیس کے چلنے کا کوئی حوالہ نہیں دیا گیا، مجھے 15 منٹ دیں میں درخواست کا جواب لکھوں گا، پھر عدالت فیصلہ کرے۔
اس کے ساتھ ہی بیرسٹر سلمان صفدر نے التواء کی درخواست پڑھ کر عدالت کے سامنے سنائی اور کہا کہ وکیل زاہد آصف نے پوری درخواست میں عدت میں نکاح کیس کا کوئی ذکر نہیں کیا۔
جج افضل مجوکا نے کہا کہ آپ اپنے دلائل مکمل کریں میں ہائی کورٹ کو لکھوں گا، پھر پرسوں سن لوں گا، سماعت ملتوی کرنے سے متعلق ہائی کورٹ سے ڈائریکشن لے لیتا ہوں۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے استدعا کی کہ 1 گھنٹے کا وقفہ کر لیں کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی ڈائریکشن آ جائے۔
اس کے ساتھ ہی عدالت نے کیس کی سماعت میں وقفہ کر دیا۔