پاکستانی شہری آصف بشیر نے انسانی ہمدردی کا ایسا کارنامہ انجام دیا ہے کہ انہیں بھارتی ایوارڈ جیون رکشا دینے کی سفارش کی جا رہی ہے۔
پاکستانی شہری آصف بشیر نے رواں سال حج کے دوران شدید گرمی میں کئی حجاج کرام کی جانیں بچائیں۔ جن حجاج کی جان کو محفوظ بنایا گیا ان میں 16 بھارتی شہری تھے۔
سعودی عرب میں مقیم پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے آصف بشیر نے رواں سال حجاج کرام کی خدمات کی ذمے داری انجام دی اور اس میں کم سے کم 26 حجاج کی جانیں محفوظ بنانے کے کام میں حصہ لیا۔
سعودی میڈیا کے مطابق ان میں سے 9 حجاج کرام انتقال کرگئے اور جو 17 محفوظ رہے، ان میں سے 16 بھارتی شہری تھی۔
آصف بشیر کے اس کارنامے کی اطلاع جب بھارت پہنچی تو وہاں حکومت بھی ان کے اس اقدام کو سراہنے پر مجبور ہوئی اور وزیر برائے اقلیتی امور کرن ریجیجو نےا ٓصف بشیر کے نام ایک خط میں لکھا۔
خط میں انہوں نے کہا کہ آپ کی وجہ سے منیٰ میں انڈین شہریوں سمیت بہت سے حجاج کی جان بچ گئیں۔ آپ کی بہادری کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
دوسری جانب جدہ میں بھارتی قونصل جنرل نے بھی آصف بشیر کی اس کاوش کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنی حکومت سے پاکستانی شہری کو ’’جیون رکشا‘‘ ایوارڈ کے لیے نامزد کریں گے۔
بی بی سی اور دیگر غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق حج کے دوران 1,301 اموات ہوئیں جن میں زیادہ تر غیر رجسٹرڈ عازمین تھے۔ بھارتی حجاج کی جانیں بچانے پر انہیں بھارتیوں کی جانب سے ’’پاکستانی بجرنگی بھائی جان‘‘ اور یہاں تک کہ انہیں “منیٰ کا فرشتہ” بھی کہا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ آصف بشیر کا کام حج کے دوران بحیثیت رضاکار پاکستانی حجاج کی رہنمائی کرنا تھا، لیکن دس ذوالحجہ کو جب حجاج شیطان کو کنکریاں مار کر واپس آرہے تھے تو شدید گرم موسم کی وجہ سے بڑی تعداد میں لوگ بے ہوش یا نڈھال ہو رہے تھے تو انہوں نے بلا تفریق ان کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا اور کئی قیمتیں جانیں بچائیں۔