بانی پی ٹی آئی عمران خان نے آرٹیکل 63اے نظرثانی کیس میں خود ویڈیو لنک پر پیش ہونے کی استدعا کر دی۔
سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63اے نظرثانی کیس کی سماعت ہوئی،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5رکنی بنچ نے سماعت کی،بیرسٹر علی ظفر نے کہاکہ کل عدالتی احکامات کے بعد بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوئی،ملاقات میں پولیس افسران بھی بیٹھے ہوئے تھے،یہ کوئی وکیل اور کلائنٹ کی ملاقات نہیں تھی،بانی پی ٹی آئی نے خود ویڈیو لنک پر پیش ہونے کی استدعا کردی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے علی ظفر سے استفسار کیا کہ آپ کی اپنے مؤکل سے ملاقات ہوگئی جس پر انہوں نے جواب دیا ’جی بالکل گزشتہ روز ملاقات ہوئی لیکن ملاقات علیحدگی میں نہیں تھی، جیل حکام بھی موجود رہے،بیرسٹر علی ظفر نے عدالت سے استدعا کی کہ عمران خان عدالت سے خود مخاطب ہونا چاہتے ہیں، بانی پی ٹی آئی ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں گزارشات رکھنا چاہتے ہیں، چیف جسٹس نے انہیں ہدایت دی کہ اچھا آگے چلیں، دلائل شروع کریں۔
علی ظفر نے کہا کہ نہیں پہلے عمران خان عدالت میں گزارشات رکھ لیں، پھر میں دلائل دوں گا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ علی ظفر صاحب آپ سینئر وکیل ہے، آپ کو معلوم ہے عدالتی کارروائی کیسے چلتی ہے،علی ظفر نے جواب دیا کہ میرے مؤکل کو بینچ پر کچھ اعتراضات ہیں، عمران خان کی ویڈیو لنک پر پیشی کی اجازت نہیں دیتے تو انہوں نے کچھ باتیں عدالت کے سامنے رکھنے کا کہا ہے، میں نے اپنے مؤکل سے ہی ہدایات لینی ہیں، ہدایت کے مطابق چلنا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ علی ظفر صاحب آپ صرف اپنے مؤکل کے وکیل نہیں، آفیسر آف دا کورٹ بھی ہیں، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ہم بھی وکیل رہ چکے ہیں، اپنے مؤکل کی ہر بات نہیں مانتے تھے، جو قانون کے مطابق ہوتا تھا وہی مانتے تھے۔