سپریم کورٹ کے سینیئر جج جسٹس گلزار احمد نے بارش کے بعد کراچی کی ابتر صورتحال سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ سندھ اور کراچی کی شہری حکومتیں مکمل ناکام ہو چکیں۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں بینچ نے بارش کے بعد کراچی کی ابتر صورتحال سے متعلق معاملے پر سماعت کی۔
دوران سماعت جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ بارشوں سے کراچی ڈوب گیا، کچھ لوگ کیفے پیالہ پر بیٹھے تھے، مئیر صاحب نے تو بارش سے بچنے کے لیے کوٹ بھی پہن رکھا تھا، بارش سے اتنے لوگ مر گئے مگر انہیں کوئی فرق نہیں پڑا، ابھی تک بارش کا پانی پڑا ہے ، سنا ہے چند دنوں بعد پھر بارشیں ہیں، کیا ہوگا شہر کا، آپ لوگ انجوائے کریں ساری اذیت شہریوں کے لئے ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے جواب میں کہا کہ کیفے پیالہ پر مئیر اور گورنر گئے تھے، جس پر جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ سندھ حکومت سے تو اتنا بھی نہیں ہو سکا، بنگلے میں بیٹھ کر ہدایات دے رہے تھے۔
جسٹس فیصل عرب نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ 1960 کی دہائی میں کراچی کی کیا ریٹنگ تھی معلوم ہے، آج کراچی کی حالت کیا کردی ہے؟ افسوس تو یہ ہے کہ آپ کی ذمہ داری عدالت کو بتانا پڑرہی ہے۔
جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ سندھ حکومت اور شہری حکومت مکمل ناکام ہو چکیں، اگر وفاق نے مداخلت کی تو اس کا مطلب سمجھ رہے ہیں آپ لوگ، آپ کو اس کی سنجیدگی کا علم نہیں، معذرت کے ساتھ عدالتی حکم پر کوئی عمل نہیں کر رہا، ہمارے پاس وزیراعلی سندھ کو توہین عدالت کے نوٹس کے سوا کوئی چارہ نہیں، وزیراعلی سندھ سے پوچھ کر بتائیں کچھ کر رہے ہیں یا نہیں، اگر عدالت مطمئن نہ ہوئی تو آج ہی وزیراعلی سندھ کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کر دیں گے۔