وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ 208 ارب روپے معاف کرنے کے حوالے سے حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جارہا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، جس میں 7 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا، اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور بھارت کے لیے فضائی حدود بند کرنے کا معاملہ بھی زیر غور آیا، پہلے اسلامی کیلنڈر کو حتمی شکل دینے کے لیے کمیٹی قائم کرنے کی منظوری دی گئی۔
اجلاس میں کابینہ ارکان کی جانب سے عوامی فلاح کے منصوبوں پر تجاویز دی گئیں جب کہ کابینہ ارکان نے مختلف کمپنیوں کو 208 ارب روپے معاف کرنے پر سوالات اٹھا دیے، اجلاس میں گیس انفراسٹرکچر سرچارج کی مد میں 208 ارب روپے معاف کرنے پر طویل بحث ہوئی اور حکومتی معاشی ٹیم نے کابینہ ارکان کو معاملے پر تفصیلی بریفنگ دی۔
اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ معاشی ٹیم 208 ارب روپے معاف کرنے کی مکمل تفصیل قوم کے سامنے رکھے، قرض معاف کرنے کے حوالے سے حقائق کو توڑمروڑ کر پیش کیا جارہا ہے، گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سرچارج کے حوالے سے حقائق بتانا ضروری ہیں، قومی خزانے کی حفاظت کی ذمہ داری خود لی ہے، کسی کو نہیں نوازا جائے گا۔
اجلاس میں کابینہ نے وفاقی تعلیمی اداروں کے ملازمین کی مستقلی کے معاملے پر اعلی سطح کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا، میٹی دیگر اداروں میں بھی ڈیلی ویجز ملازمین کے حوالے سے بھی فیصلہ کرے گی، جب کہ اسلامی کیلنڈر کا معاملہ وزارت مذہبی امور کو بھجوادیا گیا، وفاقی کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے سی پیک کے فیصلوں کی بھی توثیق کردی۔