سنگین غداری کیس میں ہائی کورٹ نے خصوصی عدالت کا نوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئے سابق صدر پرویزمشرف کیخلاف فیصلہ سنانے سے روک دیا ہے۔
عدالت نے یہ حکم بھی دیا کہ 5 دسمبر تک حکومت وکلا کی نئی ٹیم تشکیل دے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ہمارے سامنے اس شخص کا مقدمہ ہے جس نے عدلیہ پر وار کیا اور اشتہاری بھی ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے یہ بہت مشکل کیس ہے، اس سب کے باوجود ہم نے انصاف کے تقاضے پورے کرنے ہیں۔
بینچ کے رکن جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ مذکورہ کیس مزاحیہ بھی ہے، پراسیکیوشن ٹیم کے سربراہ کے مستعفی ہونے کے بعد وفاقی حکومت نے ایک سال سے کوئی نئی تقرری نہیں کی۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا وفاقی حکومت اس مقدمے میں دلچسپی ہی نہیں لے رہی اور نہ پرویز مشرف کے خلاف کیس چلانا چاہتی ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی نے سماعت کے دوران کہا کہ جسٹس وقار سیٹھ، جسٹس نذیر اکبر اور جسٹس شاہد کریم پر مشتمل خصوصی عدالت 4 اکتوبر 2019 کو تشکیل ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ وزارت قانون کے نمائندے یہ فائل لے کر باہر چلے گئے ہیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ آپ کو اتنے سالوں بعد معلوم ہوا کہ وفاقی حکومت کی داخل کردہ شکایت درست نہیں، اگر ایسا ہے تو آپ اپنی شکایت واپس لے لیں۔
انہوں نے کہا کہ باہر جا کر بیان دیں کہ ہم مشرف کے خلاف درخواست واپس لے رہے ہیں۔