بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں ہندو بلوائیوں کے ہاتھوں 39 مسلمان ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ مودی حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
برطانیہ کے قائد حزب اختلاف جریمی کوربن نے بھی دہلی میں ہونے والے قتل عام پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے حق کے لیے مظاہرہ کرنے والوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔
ہندو اکثریت والے ملک بھارت میں دیگر اقلیتوں کیساتھ مسلمانوں کی زندگی بھی اجیرن بنا دی گئی ہے۔
بی جے پی کےغنڈوں کو پولیس کی مدد بھی حاصل ہے اور تعلیمی اداروں کو بھی جلایا جا رہا ہے۔
ہندوبلوائیوں نے پولیس کی مدد سے مسلمانوں کے گھر نذرآتش کر دیے ہیں اور وہ بے بسی کے عالم میں اپنی جان بچ جانے کے کسی معجزے کا انتظار کر رہے ہیں۔
بی جے پی کے وزیر کپل مشرا نے امن مارچ کا ڈھونگ رچانے کوشش کی جو کامیاب نہیں ہوسکی۔ کپل شرما کے حمایتیوں نے صحافیوں کو بھی دھمکیاں دی ہیں۔
دلی ہائی کورٹ کے جسٹس ایس مرلی دھر نے 1984 میں اندرا گاندھی کے قتل کے بعد ہونے والے سکھ مخالف فسادات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم دلی میں دوسرا 1984 نہیں ہونے دیں گے۔
یاد رہے کہ سکھ مخالف فسادات کے وقت نظام قانون کا نام و نشان مٹ دیا گیا تھا اور پولیس بھی فسادیوں کے ساتھ مل کر تشدد کر رہی تھی۔