مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر مریم نواز نے نام لیے بغیر وزیراعظم عمران خان پر طنز کیا تھا کہ ذرا سی کوئی بات ہوتی ہے مثلاً اگر کسی جلسے میں بلاول زرداری نہیں آیا تو بنی گالا میں بیٹھا ہوا ایک شخص کہتا ہے کہ ’ہا ہا ہا پی ڈی ایم ٹوٹ گئی‘۔
مریم نواز کا تمسخرانہ انداز آج ایک بھیانک حقیقت کا روپ اختیار کر گیا ہے۔ گزشتہ روز عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے سیاسی اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ (پی ڈی ایم) سے علیحدگی کا اعلان کر دیا۔
اے این پی کے رہنما امیر حیدر ہوتی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا شوکاز نوٹس پیپلز پارٹی اور اے این پی کو نہیں ملنا چاہیے تھا، ہمیں دیوار سے لگا دیا گیا ہے۔
مولانا صاحب جب صحت یاب ہو جاتے تو پھر وضاحت مانگ لیتے۔ جو وضاحت انہیں چاہیے تھی وہ ہم دے چکے تھے۔ کچھ مخصوص جماعتیں پی ڈی ایم کوذاتی مفاد کیلئے استعمال کرنا چاہتی ہیں، ذاتی ایجنڈے کیلئے پی ڈی ایم کا ساتھ نہیں دے سکتے۔
دوسری جانب پاکستان پیپلزپارٹی نے بھی شوکاز نوٹس کا سخت جواب دینے کا عندیہ دے دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی نے بھی پی ڈی ایم کو چھوڑنے پر غور شروع کر دیا ہے۔
اطلاعات ہیں کہ بعض پیپلزپارٹی رہنماوں نے پی ڈی ایم کو الوداع کہنے کی تجویز دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ شوکازنوٹس کا مقصد ہی پیپلزپارٹی کی تضحیک کر کےعلیحدہ کرنا ہے، پیپلز پارٹی پی ڈی ایم کےماتحت نہیں کہ اس انداز میں نوٹس جاری کیا جائے۔