اسلام آباد: پولیس نور مقدم قتل کیس کی اہم تفصیلات منظر عام پر نہیں لائے گی کیوں کہ مقدمہ اب تک زیر تفتیش ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ بات ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (آپریشنز) افضال احمد کوثر نے ایک نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔
اس سوال کہ کیا پولیس مقدمے کی تفصیلات اس لیے چھپا رہی ہے کہ ملزم بااثر خاندان سے تعلق رکھتا ہے، کہ جواب میں ڈی آئی جی نے کہا کہ پولیس ایسا رازداری کی وجہ سے کررہی ہے، اس کے علاوہ تفتیش میں متعدد اہم چیزیں (شواہد اور معلومات) ہیں جنہیں اس مرحلے پر سامنے نہیں لایا جاسکتا۔
امریکی سفارتخانے کے عملے کی مبینہ قاتل اور پولیس افسران سے ملاقات کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پولیس اس حوالے سے تردید جاری کرچکی ہے۔
دارالحکومت میں دنِ دیہاڑے ڈکیتیوں میں اضافے اور پولیس کے تاخیر سے پہنچنے پر ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ شہری علاقوں میں پولیس کا ردِ عمل کا وقت 5 منٹ سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ فوری ردِ عمل کو بہتر بنانے کے لیے کام کررہے ہیں۔
جرائم کے بڑھتے ہوئے واقعات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ سے زیادہ تر مقدمات کا اندراج ہے جس نے حقیقی واردات اور مقدمات میں فرق کم کردیا ہے۔