اسلام آباد: سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو اپنے حقوق ملنے چاہئیں۔
جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے ڈاکٹر عبد القدیر خان آزادانہ نقل و حرکت کیس کی سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو آئندہ سماعت پر ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی اہل خانہ سے ملاقاتوں کی اجازت سے متعلق رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کو بتایا گیا ہے کہ درخواست گزار پر حکومت کی جانب سے پابندیاں عائد کی گئی ہیں، بتایا جائے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو قانونی طور پر کس کس سے ملنے کی اجازت ہے؟ حکومت ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی جسمانی اور ذہنی صحت کے تناظر میں ٹھوس اقدامات کرے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ڈاکٹر صاحب سے اٹارنی جنرل نے کچھ روز پہلے ملاقات کی، ڈاکٹر صاحب کے بہت سارے ایشوز حل ہو گئے ہیں۔ ڈاکٹر عبد القدیر خان کے وکیل توفیق آصف نے بتایا کہ ڈاکٹر عبد القدیر خان عدالت میں اپنا موقف پیش کرنا چاہتے ہیں، انہیں گھر میں حراست میں رکھا ہوا ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ ایسی بات نہ کریں جس کا حقیقت سے تعلق نہ ہو، ڈاکٹر صاحب محسن پاکستان ہے، کسی کی رضا مندی سے اس کے بنیادی حقوق ختم نہیں ہوتے، ڈاکٹر صاحب کو سہولیات دی جائے انکا خیال رکھا جائے، ڈاکٹر صاحب کے جو حقوق ہیں وہ ملنے چاہئیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت ستمبر کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی