ڈالرملکی تاریخ کی نئی بلندترین سطح 169.20 روپےپرپہنچ گیا
کاروباری ہفتے کے تیسرے روز ڈالر کی قیمت میں اضافہ ریکار ڈ کیا گیا ہے۔فاریکس ڈیلر ز کے مطابق انٹر بینک میں ڈالرکی قیمت میں 56پیسے کا اضافہ سامنے آیا ہے۔ انٹربینک میں ڈالر مہنگا ہونے کے بعدڈالر 169روپے دو پیسے کی بلندترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔
پاکستان میں گزشتہ تین مہینوں سے ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور آج امریکی ڈالر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔
تفصیلات کےمطابق ڈالرکی ڈیمانڈ میں مسلسل اضافے سےروپے پر دباؤبرقرار ہے۔
اس سے قبل 26اگست2020کوڈالر168اعشاریہ 43روپےکی سطح تک گیا تھا۔ 4 ماہ میں انٹربینک میں ڈالر 17 روپے 22 پیسے مہنگا ہوچکا ہے۔
رواں برس مئی کے مہینے میں ایک امریکی ڈالر کی قیمت 152 پاکستانی روپے تھی۔
سال2020 میں بھی ڈالر کی قیمت 169 روپے تک جا کر واپس اس سطح پر گری تھی تاہم رواں سال مئی کے بعد ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آیا اور تین مہینوں میں اس کی قدر میں اضافہ ہو کر 169 روپے کی حد سے تجاوز کر گئی ہے۔
مالی سال2019-20 کا بجٹ پیش ہوا تو ڈالرکی قیمت انٹربینک مارکیٹ میں 158 روپے اوراوپن مارکیٹ میں 159 روپے پرٹریڈ کررہی تھی۔
دسمبر2019 تک ڈالرکی قیمت 155 اور158 کےدرمیان ٹریڈ کرتی رہی لیکن مارچ2020 کا مہینہ پاکستانی معیشت اور قرضوں کے بوجھ کےحوالے سے بھاری رہا۔ 23 مارچ کوکورونا وبا سے بچاؤ کیلئےلاک ڈاؤن کیا گیا۔
لاک ڈاؤن کے صرف 4 روز بعد ڈالر10 روپےتک مہنگا ہو کرملکی تاریخی کی بلند ترین سطح 169 روپے تک چلا گیا تھا
سال2020 کے اپریل میں ڈالر163، مئی میں 161 اور جون میں 165 روپے کی سطح کو چھوکرا جون2020 میں 164.25 روپے کی سطح تک گر گیا تھا۔