گورنراسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے کہا ہے کہ لوگوں کی آمدنی مہنگائی کی نسبت 4 فیصد زیادہ بڑھی ہے۔ ہماری معیشت میں جب جی ڈی پی کی گروتھ آتی ہے تو لوگ خریداری زیادہ کرتے ہیں۔ آمدنی بڑھتی ہے تو امپورٹس بڑھ جاتی ہیں۔
بزنس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ خسارا پورا کرنے کے لیے قرضے لینے پڑتے ہیں۔
ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے یہی ہماری تاریخ ہے۔ آئی ایم ایف کے پاس لوگ خوشی سے نہیں جاتے، آئی ایم ایف کے پاس جائیں گے تو ان کی سخت شرائط بھی ماننی پڑیں گی۔
رضا باقر نے کہا کہ ایکسٹرنل اکاؤنٹس بھی ایک وجہ تھی جس وجہ سے ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا۔ ہمارے ایکسٹرنل ریزروز میں بھی بہتری آئی ہے۔ اس وقت 20 بلین کے ایکسٹرنل ریزروز ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ روشن ڈیجیٹل پاکستان میں تقریبا 2 لاکھ اوورسیز پاکستانیز اکاؤنٹ کھول چکے ہیں۔ ہماری ایکسپورٹس میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
گورنراسٹیٹ بینک نے کہا کہ کورونا سے ہمارے ملک میں بہت نقصان ہو سکتا تھا۔ ہم نے کورونا میں 430 ارب روپے نئی سرما یہ کاری کے لئے رکھے۔ لوگوں کو 240 ارب روپے سستے قرضوں کی مد میں دیئے۔
وزیرخزانہ شوکت ترین نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کورونا سے صرف پاکستان نہیں دنیا بھر کی معیشت کو دھچکہ لگا۔ مہنگائی کی وجہ سپلائی کا نہ ہونا ہے۔
کورونا کی وجہ سے لاجسکٹ متاثر ہوا اوراشیا کی قلت پیدا ہوئی۔ شوگر2018میں 240اورآج 400ڈالر فی ٹن ہے۔
کروڈ آئل کی قیمت میں بھی 18فیصد اضافہ ہوا۔ شوگر2018میں 240 اورآج 400 ڈالر فی ٹن ہے۔ عالمی مارکیٹ میں چینی اب 430 ڈالرفی ٹن ہے۔