واشنگٹن: عالمی وبا قرار دیے جانے والے کورونا وائرس سے تحفظ کی خاطر لگوائی جانے والی فائزر و بائیو این ٹیک ویکسین کی افادیت دوسری ڈوز کے چھ ماہ بعد صرف نصف رہ جاتی ہے۔ اس بات کا انکشاف امریکہ میں کی جانے والی نئی طبی تحقیق کے نتیجے میں ہوا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل تحقیق میں کہا گیا تھا کہ فائزر ویکسین کی افادیت چھ ماہ بعد 12 فیصد کم ہو جاتی ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق کی جانے والی تحقیق میں 34 لاکھ افراد کا ڈیٹا جمع کرکے جائزہ لیا گیا ہے۔
امریکہ میں کی جانے والی نئی تحقیق کے مطابق فائزر کی افادیت دوسرا ڈوز لگنے کے ایک ماہ بعد ہی کم ہونا شروع ہوجاتی ہے اور 6 ماہ بعد اس کی افادیت محض نصف رہ جاتی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق فائزر ویکسین کی افادیت کورونا کے مختلف اقسام میں مختلف سطح پر کم ہوتی ہے لیکن وہ مجموعی طور پر تحفظ فراہم کرتی ہے مگر چونکہ وہ اس کی افادیت کم ہو جاتی ہے اس لیے ایسے افراد کورونا سے متاثر ہو سکتے ہیں البتہ اسپتال میں داخلے کی نوبت نہیں آتی ہے۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق طبی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ فائزر ویکسین کی افادیت 6 ماہ بعدد 88 سے کم ہوکر 47 فیصد تک رہ جاتی ہے۔
اعداد و شمار سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ ویکسین لگوانے کے بعد کورونا کے مریضوں کے جاں بحق ہونے کے امکانات بھی نہایت کم ہو جاتے ہیں۔
نئی طبی تحقیق سامنے آنے کے بعد ماہرین کی رائے ہے کہ فائزر کی دوسری خوراک کے چھ ماہ بعد بوسٹر ڈوز لگوانے سے ویکسین کی افادیت برقرار رہے گی۔