منہگائی اور معاشی مشکلات کے باعث پاکستانی عوام خرچوں میں اضافے کی شکایت کر رہے ہیں۔
پلس کنسلٹنٹ کے تازہ ترین سروے میں عوام سے پوچھا گیا کہ کیا موجودہ آمدنی میں آپ کے اخراجات پورے ہو جاتے ہیں؟
سروے کے مطابق رواں برس جولائی میں 59 فیصد افراد آمدن میں خرچے نہ پورے ہونے کا کہہ رہے تھے لیکن موجودہ سروے میں 68 فیصد افراد اخراجات قابو میں نہ آنے کی دہائی دے رہے ہیں۔
اخراجات پورے کرنے کے لیے سروے میں 30 فیصد پاکستانیوں نے ادھار لینے، 30 فیصد نے پارٹ ٹائم جاب کرنے اور 37 فیصد نے خرچوں میں کمی کا بتایا۔
دوسری جانب معروف بین الاقوامی جریدے دی اکانومسٹ نے بھی دنیا کے 43 ممالک میں مہنگائی کے حوالے سے اپنی رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی کی شرح 9 فیصد سے بھی زائد ہے اور مہنگائی کے اعتبار سے پاکستان ان ممالک میں چوتھے نمبر پر ہے۔
پاکستان مہنگائی کے اعتبار سے دنیا کا چوتھا ملک بن گیا
رپورٹ کے مطابق مہنگائی کے اعتبار سے پاکستان دنیا کے 43 ممالک میں چوتھے نمبر پر ہے، پاکستان میں گذشتہ ماہ مہنگائی کی شرح 9 فیصد رہی۔
رپورٹ کے مطابق بھارت میں مہنگائی کی شرح 4.3 فیصد ہے اور بھارت کا نمبر سولہواں ہے۔
دنیا میں سب سے زیادہ مہنگائی جنوبی امریکی ملک ارجنٹائن میں ہے جہاں مہنگائی کی شرح 51.4 فیصد ہے ۔
مہنگائی کے اعتبار سے ترکی دوسرے نمبر پر ہے جہاں مہنگائی کی شرح 19.6 فیصد ہے، برازیل 10.2 فی صد شرح کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔
دی اکانومسٹ کی رپورٹ کے مطابق جاپان میں مہنگائی کی شرح منفی 0.4 فیصد ہے۔