اسلام آباد: وفاقی شریعت عدالت نے ونی یا سوارہ کی رسم کو غیر اسلامی قرار دے دیا ہے۔
چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی کی سربراہی میں جسٹس ڈاکٹر سید محمد انور اور جسٹس خادم حسین ایم شیخ پر مشتمل فل بینچ نے گزشتہ روز فیصلہ سنایا۔
سوموار کے روز درخواستگزارسکینہ بی بی کی درخواستوں کی سماعت مکمل ہونے کے بعد وفاقی شرعی عدالت نے قرار دیا ہے کہ لڑائی جھگڑوں میں بدلِ صلح کے طور پرغیرشادی شدہ عورت کا رشتہ دینے کی بھیانک رسم ونی یا سوارہ غیراسلامی ہے۔
عدالت نے کہا کہ قرآنی آیات اور احادیث نبوی ﷺ کی روشنی میں یہ رسم، جو ملک کے مختلف علاقوں میں مختلف ناموں سے رائج ہے۔
معزز عدالت نے کہا کہ یہ قطعا ًغیر اسلامی اور قرآن و سنت کی تعلیمات کیخلاف ہے۔ عدالت نے وضاحت کی ہے کہ اس رسم کے خلافِ اسلام ہونے پر جمہورعلماکا اجماع ہے۔
سوارہ کی رسم جس میں عورت کوبدل صلح کے طور پر دیا جاتا ہے اور پاکستان کے مختلف علاقوں میں مختلف ناموں سے رائج چلی آ رہی ہے۔
حکومت نےتعزیرات پاکستان کی مختلف دفعات کے تحت اس رسم کو قابل تعزیر جرم قرار دیا ہے لیکن پھر بھی ملک کےمختلف علاقوں میں یہ رواج موجود ہے،اس رسم کوپنجاب میں ونی جبکہ خیبرپختونخوا میں سوارہ کہا جاتا ہے۔