عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس آج منعقد ہوگا جس میں پاکستان کے لیے 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدے کی منظوری دینے کا جائزہ لیا جائے گا۔
پاکستان کو توقع ہے کہ قرض پروگرام کے تحت ایگزیکٹو بورڈ آج ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی پہلی قسط بھی جاری کرے گا، ابتدائی ادائیگی بورڈ کی منظوری پر منحصر ہے۔
جون میں جاری کیے گئے پہلے شیڈول میں پاکستان ایجنڈے میں شامل نہیں تھا، جس سے قیاس آرائیوں نے جنم لیا کہ آئی ایم ایف 30 جون کو ختم ہونے والے سابقہ پروگرام کے تحت فنڈز جاری نہیں کرے گا، تاہم 29 جون کو آئی ایم ایف اور پاکستان نے ملک کے معاشی بحران کو کم کرنے کے لیے عملے کی سطح پر 3 ارب ڈالر اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدہ کیا۔
آئی ایم ایف کا ایگزیکٹیو بورڈ عام طور پر عملے کی سطح کا معاہدہ ہونے کے بعد منظوری دے دیتا ہے، حکومت پاکستان کو آئی ایم ایف سے تقریباً 2 ارب 50 کروڑ ڈالر ملنے کی توقع تھی لیکن اسے 3 ارب ڈالر دیے جائیں گے، پاکستان نے گزشتہ پروگرام کے 11 میں سے 8 جائزوں کی تکمیل کر لی تھی تاہم نواں جائزہ گزشتہ برس نومبر سے تاخیر کا شکار رہا تھا۔
اس ضمن میں پاکستان نے آئی ایم ایف کو لیٹر آف انٹینٹ بھی جمع کرایا ہے، جس میں قرض دہندہ کو یقین دہانی کرائی گئی کہ آئندہ 9 ماہ کے دوران کوئی نئی ٹیکس ایمنسٹی متعارف نہیں کرائی جائے گی۔
اس خط پر وزیر خزانہ اسحٰق ڈار اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنرکے دستخط ہیں، جس میں تجارتی رکاوٹوں کو دور کرنے کی ضمانت دی گئی اور کہا گیا کہ دیگر عالمی مالیاتی اداروں اور دو طرفہ عطیہ دہندگان کی جانب سے فنانسنگ کرنے کے وعدوں کو برقرار رکھا جائے گا۔
اس اجلاس سے ایک روز قبل اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو سعودی عرب سے 2 ارب ڈالر کے ڈپازٹ موصول ہوگئے تھے۔