وزیراعظم شہبازشریف نے فیصل آباد میں ستیانہ روڈ پر موٹروے انٹر چینج کا افتتاح کردیا، اس موقع پر وزیرداخلہ رانا ثنااللہ، وزیراطلاعات مریم اورنگزیب، طلال چوہدری اور اسعد محمود بھی شریک تھے۔
شہبازشریف کی تقریر کے دوران کارکنوں نے نعرے بازی کی، جس پر وزیراعظم نے رانا ثنااللہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ رانا صاحب سے کہوں گا کہ جلسے کے بعد ان سب کو سری پائے کھلائیں۔
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ 2018 کے انتخابات میں راتوں رات آر ٹی ایس بند کیا گیا، پنجاب میں ن لیگ کی حکومت کا راستہ روکا گیا، وفاق میں لوگوں کو ادھر ادھر کیا گیا، وہ شخص دن رات چور ڈاکو کی گردان کرتا رہا، 4 سال میں اس نے کیا کیا ہے، جو کہتا تھا کہ آؤں گا تو اسپتال اور یونیورسٹیوں کا جال پھیلا دوں گا، 300 ارب باہر جانے والی رقم سے ایک پائی بھی واپس آئی، اس نے کہا کہ مر جاؤں گا آئی ایم ایف نہیں جاؤں گا، آئی ایم ایف سے معاہدہ کر کے اسے توڑ دیا، اور سارا بوجھ ہماری حکومت پر ڈالا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا سیلاب آیا، ہم نے دن رات کام کیا، 100 ارب روپے کی امداد دی، مولانا فضل الرحمان نے ترقیاتی منصوبوں کے لیے کام کیا، ن لیگ اور جے یو آئی کا تعلق آئندہ بھی چلتا رہے گا۔
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ 2013 سے 2018 تک معیشت راکٹ کی طرح اوپر جارہی تھی، پاناما میں 400 لوگوں کے نام تھے، نوازشریف کا تو پاناما میں نام بھی نہیں تھا، لیکن ان کے خلاف سازش کی گئی اور اس سازش میں ثاقب نثار ٹولے کا سرغنہ تھا، میں نے اس وقت کہا کہ یاد رکھنا وہ وقت آئے گا جب پی ٹی آئی چئیرمین اپنا مکروہ چہرہ دکھائے گا تو نوازشریف فرشتہ نظر آئے گا۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہمیں مجبورا آئی ایم ایف کی شرط پوری کرنا تھی، تاہم 201 یونٹ تک بجلی استعمال کرنےوالوں کے لیے کوئی اضافہ نہیں کیا گیا، اگر انتخابات میں عوام نے ن لیگ کو ووٹ دیا تو پاکستان کو ترقی کے سفر پر گامزن کردیں گے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم جان لڑادیں گے اور پاکستان کو کھویا ہوا مقام واپس دلائیں گے، لیکن یہ کام جادو ٹونے یا موم بتی اور لالٹین جلانے سے نہیں ہوگا، نوازشریف کی قیادت میں ادنی ورکر کے طور پر کروڑوں بچوں بچیوں کو لیپ ٹاپ دیں گے، ہزاروں، لاکھوں ایکڑ زمین کو آباد کریں گے۔
شہبازشریف نے کہا کہ ایسا نہیں ہوگا کہ 190 ملین پاؤنڈ کا فراڈ کر کے قوم کو چور ڈاکو کی گردان کرتے رہیں، گھڑی اور تحفے بیچ کر جیب میں ڈالنے والے پیسے دانش اسکول کے بچے بچیوں کو دے دیتے تو آپ کو سلام کرتا، یہ 50 ارب روپیہ پاکستان کے خزانے میں کیوں نہیں آیا، اگر آپ نے فراڈیوں اور گردن میں سریے والوں کی بات سننی ہے تو ملک کا خدا حافظ۔