صدر مملکت ڈاکٹر عارف نے وزیر اعظم کی ایڈوائس پر قومی اسمبلی تحلیل کردی جس کے بعد وفاقی کابینہ بھی تحلیل ہو گئی ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی کی تحلیل کی سمری آج صدر مملکت کو بھییجی تھی جس پر ڈاکٹر عارف علوی نے دستخط کردیے۔
صدر مملکت نے قومی اسمبلی وزیر اعظم کی ایڈوائس پر آئین کے آرٹیکل 58 ایک کے تحت کی تحلیل کی۔
آئین کے آرٹیکل 58 کے مطابق اگر صدر وزیر اعظم کی سفارش کے بعد 48 گھنٹوں کے اندر اسمبلی تحلیل نہیں کرتے تو اسمبلی ازخود تحلیل ہو جاتی۔
وزیر اعظم نے اسمبلی کی تحلیل کی سمری میں صدر مملکت سے عبوری حکومت کی تشکیل کی درخواست بھی کی ہے۔
6 اگست کو حکومت نے اعلان کیا تھا کہ اسمبلیاں اپنی مقررہ مدت سے 3 روز قبل 9 اگست کو (آج) تحلیل کر دی جائیں گی، جس کے بعد انتخابات 90 روز کے اندر کرائے جائیں گے۔
اسمبلی تحلیل کے بعد اب وزیر اعظم اور قائد حزب اختلاف نگران وزیراعظم کے نام پر مشاورت کریں گے اور آئندہ تین روز میں وہ دونوں اتفاق رائے سے کوئی فیصلہ نہ کر سکے تو معاملہ قومی اسمبلی کے اسپیکر کی طرف سے بنائی گئی کمیٹی کو بھیج دیا جائے گا جو کہ 3 دن کے اندر عبوری وزیر اعظم کے لیے کسی نام کو حتمی شکل دے گی۔
تاہم، اگر کمیٹی مقررہ مدت میں کوئی فیصلہ نہ کر سکے تو نامزد امیدواروں کے نام الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھجوا دیے جاتے ہیں، اس کے بعد کمیشن کے پاس حتمی فیصلہ کرنے کے لیے دو دن کا وقت ہوتا ہے۔