اسلام آباد فیض آباد دھرنا کیس کی تحقیقات کیلیے تشکیل کیے گئے حکومتی کمیشن نے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ فیض حمید کو ایک بار پھر طلب کر لیا۔
حکومتی ذرائع نے بتایا کہ فیض حمید کو طلبی کا نوٹس وزارت دفاع کے ذریعے بھجوایا گیا ہے۔ نوٹس میں سابق آئی ایس آئی سربراہ سے کہا گیا ہے کہ وہ اگلے ہفتے کیس میں اپنا بیان ریکارڈ کروائیں۔
فیض حمید کو دسمبر کے دوسرے ہفتے میں بھی طلب کیا گیا تھا۔ پہلا نوٹس بروقت وصول نہ ہونے پر وہ پیش نہیں ہو سکے تھے۔
دوسری جانب ذرائع نے بتایا کہ فیض حمید کمیشن کے سامنے فیض آباد دھرنا کیس میں بیان ریکارڈ کروائیں گے، سابق سرکاری افسر کی حیثیت سے کیس اور وجوہات پر شواہد اکٹھے کرنے میں معاونت کریں گے۔
نومبر میں نگراں وفاقی حکومت نے فیض آباد دھرنے کی تحقیقات کیلیے کمیشن تشکیل دیا تھا جس کے سربراہ ریٹائرڈ آئی جی اختر علی شاہ ہیں۔
اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا تھا جس کے مطابق کمیشن آف انکوائری ایکٹ کے تحت کمیشن تشکیل دیا گیا۔ کمیشن میں ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ اور 2 ریٹائرڈ سابق آئی جیز شامل ہیں جبکہ سابق آئی جی طاہر عالم خان، سابق آئی جی اختر شاہ بھی کمیشن کا حصہ ہیں۔ وفاقی کابینہ نے انکوائری کمیشن کے تفصیلی ٹی او آرز کی بھی منظوری دے دی تھی۔
اکتوبر میں وفاقی حکومت نے فیض آباد دھرنے کے ذمہ داران کے تعین کیلیے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنائی تھی۔ کمیٹی طے شدہ ٹی او آرز کے تحت انکوائری کرے گی۔
کمیٹی میں ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ، دفاع اور ڈائریکٹر آئی ایس آئی شامل ہیں۔ 6 فروری 2019 کے فیصلے پر عمل درآمد کیلیے کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔