اسرائیل نے اتوار کے روز آبادکار بستیوں کو توسیع دینے کے ایک نئے منصوبے کی منظوری دی ہے۔ یہ توسیع گولان کی مقبوضہ پہاڑیوں کے علاقے میں قائم کی جائیں گی۔ شام کی رجیم تبدیلی کے موجودہ منظر نامے میں اسرائیل کی طرف سے یہ نیا فیصلہ غیر معمولی ہے۔
خصوصاً اسرائیل جب گولان کی پہاڑیوں اور ان سے جڑے بفرزون کے حوالے سے پچھلے اتوار کو یہ موقف سامنے لایا تھا کہ اسرائیل نے بفر زون تک فوج کی تعیناتی اس لیے کی ہے کہ اسے شام میں جنگی ماحول میں نئے محاذ کا خطرہ ہے۔’ جبکہ اسرائیل مقبوضہ پہاڑیوں پر اسرائیلی آبادی کو دوگنا کر کے بسانے کی ضرورت بھی محسوس نہیں کرتا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اس سلسلے میں کہا ہے ‘گولان کی پہاڑیوں کو مضبوط کرنا اسرائیل کو مضبوط کرنے کے برابر ہے۔ ہم اس پر قبضہ جاری رکھیں گے اور اس میں آباد کاری ممکن بنائیں گے۔’
غزہ اور لبنان کے بعد اسرائیل کا مسلسل شام کو نشانہ بنانے کے لیے بمباری کرنا، فوج کو سرحد پر لانے کے ساتھ ساتھ بفرزون کے علاوہ ہرمون کی پہاڑی کو کنٹرول میں لینا اور اب نئی یہودی بستیوں کی تعمیر کے لیے شام کی گولان کی پہاڑیوں کا انتخاب کرنا مشرق وسطیٰ کے لیے اسرائیل کے خطرناک ہوتے جانے کے اشارے ہیں۔