امریکی صدر کی جانب سے لگائی جانیوالی پابندیوں پر بڑا یوٹرن لیتے ہوئے پاکستان سمیت 40 سے زائد ممالک پر ویزا پابندیاں روک دیں۔
تفصیلات کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے متنازع سفری پابندیاں عائد کی گئی تھیں، اس سلسلے میں ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 جنوری کو ایک ایگزیکٹو آرڈر کے تحت تجویز دی تھی، جس کا مقصد امریکا کو دہشت گردی اور سکیورٹی خدشات سے محفوظ بنانا تھا۔
اس سلسلے میں ٹرمپ انتظامیہ کی مقرر کردہ 21 مارچ کی ڈیڈ لائن خاموشی سے گزر گئی اور بعد میں سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے تصدیق کی کہ پابندیوں کے نفاذ کے لیے کوئی نئی ٹائم لائن طے نہیں کی گئی۔ اس حوالے سے سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی ترجمان ٹیمی بروس نے بھی بتایا ہے کہ ویزا پابندیوں کے نفاذ کی کوئی مخصوص تاریخ طے نہیں کی گئی۔
امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے پاکستان، روس اور وینزویلا جیسے ممالک کو مختلف کیٹگریز میں تقسیم کیا تھا، جس کی رو سے پاکستان کو اورنج فہرست میں رکھا گیا تھا، جس کا مطلب تھا کہ ویزا کے حصول کے لیے شہریوں کو سخت جانچ پڑتال اور انٹرویوز سے گزرنا ہو گا۔
امریکی انتظامیہ کو اس پالیسی کے نفاذ میں داخلی اختلافات، قانونی پیچیدگیوں اور سفارتی دباؤ کا سامنا کرنا پڑا۔ 30 سے زائد امریکی قانون سازوں نے صدر ٹرمپ پر زور دیا کہ وہ اس متنازع سفری پابندی کو مکمل طور پر ترک کر دیں، کیونکہ اس سے نہ صرف معیشت اور سفارتی تعلقات متاثر ہوں گے، بلکہ امریکا کی قومی سلامتی کو بھی کوئی خاص فائدہ نہیں ہو گا۔
پاکستانی حکام کا اس فیصلے کے حوالے سے کہنا ہے کہ واشنگٹن کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں، اگرچہ ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا، لیکن ماہرین کے مطابق یہ پالیسی آئندہ امریکی انتخابات یا بین الاقوامی سفارتی صورتحال کی روشنی میں دوبارہ زیر غور آ سکتی ہے۔
یاد رہے امریکی صدر کی جانب سے لگائی جانیوالی پابندیوں پر بڑا یوٹرن لیتے ہوئے پاکستان سمیت 40 سے زائد ممالک پر ویزا پابندیاں روک دیں۔