پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی (پی اے اے) کو بھارت کے لیے فضائی حدود بند کرنے سے 4 ارب 10 کروڑ روپے کے بھاری مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا، تاہم حکومت کا مؤقف ہے کہ قومی خودمختاری اور دفاعی سلامتی کسی بھی مالی مفاد سے بڑھ کر ہیں۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے تحریری جواب جمع کراتے ہوئے بتایا کہ 24 اپریل سے 30 جون 2025 تک فضائی حدود بھارتی طیاروں کے لیے بند رہی، جس کے نتیجے میں یومیہ 100 سے 150 بھارتی پروازیں متاثر ہوئیں اور فضائی ٹریفک میں تقریباً 20 فیصد کمی واقع ہوئی۔ یہ فیصلہ “معرکہ حق” کے دوران تمام بھارتی طیاروں کے لیے اوور فلائنگ کی اجازت ختم کرنے کے بعد کیا گیا۔
وزیر دفاع نے مزید بتایا کہ 2019 میں بھی پاک-بھارت تنازع کے دوران فضائی حدود کی بندش سے پی اے اے کو اوور فلائنگ آمدنی میں تقریباً 7 ارب 60 کروڑ روپے کا نقصان ہوا تھا۔ اگرچہ اس بندش سے پاکستان کو مالی نقصان برداشت کرنا پڑا، لیکن حکومت نے واضح کیا ہے کہ قومی سلامتی اور خودمختاری کو ہمیشہ معیشت پر ترجیح دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت بھارتی طیاروں کے سوا پاکستان کی فضائی حدود تمام عالمی ایئر لائنز کے لیے کھلی ہیں، جبکہ پاکستانی طیاروں پر بھی بھارتی فضائی حدود میں پرواز کی پابندی برقرار ہے۔ 2019 میں کشیدگی سے قبل اوور فلائنگ کی یومیہ اوسط آمدنی 5 لاکھ 8 ہزار امریکی ڈالر تھی۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ جب بات قومی خودمختاری اور سلامتی کے دفاع کی ہو تو کوئی قیمت زیادہ نہیں ہوتی، اور اس عارضی تعطل کے باوجود پی اے اے نے مالیاتی استحکام کا مظاہرہ کیا ہے۔
اجلاس کے دوران وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے کہا کہ پاک-بھارت کشیدگی کے دوران فیک نیوز میں اضافہ ہوا اور اے آئی ٹیکنالوجی کے باعث یہ مسئلہ مزید سنگین ہوگیا ہے۔ انہوں نے بھارتی میڈیا پر سچ نہ بولنے کا الزام لگایا جبکہ پاکستانی میڈیا کو اخلاقی قدروں کا حامل قرار دیا۔ ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ ملک میں پہلا ڈیجیٹل کمیونیکیشن محکمہ قائم کیا گیا ہے۔
اجلاس میں وکیل شمس الاسلام کے قتل کیس پر بھی بات ہوئی۔ شہریار آفریدی نے الزام عائد کیا کہ پولیس نے قاتل کے اہلِ خانہ کی خواتین کو حراست میں لیا، جس پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے یقین دہانی کرائی کہ خواتین کو ہراساں نہیں کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ بدلہ لینا کسی شہری کا حق نہیں بلکہ یہ اختیار صرف ریاست کو حاصل ہے۔ اجلاس کو پیر شام 5 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔