پشاور سمیت خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں حالیہ تباہ کن بارشوں اور سیلاب نے تعلیمی شعبے کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اب تک 61 سرکاری اسکول مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں، جبکہ 414 دیگر اسکولوں کی عمارتیں مختلف درجے کے نقصان کا شکار ہوئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق تباہ ہونے والے 61 اسکولوں میں 52 پرائمری، 7 مڈل اور 2 ہائی اسکول شامل ہیں۔ سب سے زیادہ نقصان ضلع دیر لوئر میں ریکارڈ کیا گیا، جہاں 17 پرائمری اسکول زمین بوس ہوئے۔ اس کے بعد ضلع شانگلہ میں 8 پرائمری اسکول مکمل طور پر تباہ ہوئے۔
اسی طرح ضلع ہری پور میں 7 اسکولوں کی عمارتیں منہدم ہوئیں، جن میں 5 پرائمری، ایک مڈل اور ایک ہائی اسکول شامل ہے۔ قبائلی ضلع مہمند میں 8 پرائمری اور 2 مڈل اسکول تباہ ہوئے، بٹگرام میں 4 پرائمری اور ایک مڈل اسکول، ایبٹ آباد میں 4 اسکول جن میں 2 پرائمری، ایک مڈل اور ایک ہائی شامل ہیں جبکہ سوات میں 2 پرائمری اور ایک مڈل اسکول منہدم ہوئے۔
مزید اعداد و شمار کے مطابق صوبے کے مختلف اضلاع میں 414 اسکول جزوی نقصان کا شکار ہوئے جن میں 319 پرائمری، 36 مڈل، 43 ہائی اور 16 ہائر سیکنڈری اسکول شامل ہیں۔ سوات سب سے زیادہ متاثرہ ضلع ہے جہاں 122 اسکولوں کو نقصان پہنچا۔ ایبٹ آباد میں 67، شانگلہ میں 72 اور دیر لوئر میں 69 اسکولوں کی عمارتیں متاثر ہوئیں۔
آفیشل ڈیٹا میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ بارشوں اور سیلاب کے باعث بونیر میں 4 اساتذہ اور ایک نان ٹیچنگ اسٹاف جاں بحق ہوئے، جبکہ 3 اساتذہ زخمی ہوئے۔ اسی دوران 4 طلبہ بھی زندگی کی بازی ہار گئے۔
سیکرٹری ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن محمد خالد کے مطابق، طلبہ کی تعلیم کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ عارضی طور پر پری فیبریکیٹڈ اسکول قائم کیے جائیں گے جو ایک سے دو ماہ کے اندر مکمل ہو سکتے ہیں۔ پہلے مرحلے میں 50 اسکول مختلف علاقوں میں قائم کرنے کا منصوبہ تھا، تاہم اب ان اسکولوں کو سیلاب زدہ علاقوں میں ترجیح دی جائے گی۔
ایک اور اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ خیبر پختونخوا میں اسکولوں کی عمارتیں ہر گاؤں اور محلے میں موجود ہیں، یہی وجہ ہے کہ قدرتی آفات اور دہشت گردی کے واقعات میں تعلیم کا شعبہ ہمیشہ زیادہ متاثر ہوتا ہے۔ 2005 کے زلزلے میں سیکڑوں اسکول تباہ ہوئے جن کی بحالی اب تک مکمل نہیں ہو سکی۔ اسی طرح دہشت گردی کے دوران بھی درجنوں اسکول بم دھماکوں میں تباہ ہوئے جبکہ 2010 کے سیلاب میں بھی تعلیم کا ڈھانچہ شدید متاثر ہوا تھا۔