خیبرپختونخوا میں حالیہ سیلابی صورتحال نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے، جہاں متاثرہ علاقوں میں نہ صرف ریسکیو سرگرمیاں جاری ہیں بلکہ پاک فوج بھی بھرپور ریلیف آپریشن میں مصروف ہے۔
مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف، ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے اسفندیار خٹک اور ڈائریکٹر جنرل ریسکیو 1122 طیب عبداللہ نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبے کی موجودہ صورتحال اور جاری امدادی اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ اب تک صوبے بھر میں 393 قیمتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں جبکہ 190 افراد مختلف حادثات میں زخمی ہوئے ہیں۔ سیلابی ریلوں نے مجموعی طور پر 1711 گھروں کو نقصان پہنچایا، جن میں سے 565 مکانات مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی کابینہ کے اجلاس میں متاثرین کے لیے امدادی پیکج میں اضافہ کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جاں بحق افراد کے لواحقین کے لیے فی کس مالی امداد کو بڑھا کر 10 لاکھ روپے کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر اعلان کردہ 15 ہزار روپے کا فوڈ پیکج آج سے تقسیم ہونا شروع ہو گیا ہے، سب سے پہلے یہ تقسیم باجوڑ میں کی جائے گی، جبکہ اگلے ہفتے دیگر اضلاع میں بھی فوڈ پیکج فراہم کیا جائے گا۔ اسفندیار خٹک نے مزید بتایا کہ 70 کروڑ روپے بونیر اور 20 کروڑ روپے ایک نجی کمپنی کے ذریعے فوڈ پیکج کی تقسیم کے لیے دیے جا چکے ہیں، اور صوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ حادثے کے صرف 10 دن کے اندر متاثرین تک امدادی رقم پہنچنا شروع ہوئی ہے۔
ڈی جی ریسکیو طیب عبداللہ نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ خیبرپختونخوا کے سیکڑوں علاقے سیلاب کی لپیٹ میں آئے ہیں۔ بونیر میں 335 افراد سیلابی ریلے میں بہہ گئے جبکہ 15 افراد تاحال لاپتہ ہیں۔ صوابی میں کلاؤڈ برسٹ کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کے بعد ریسکیو آپریشن مکمل کر لیا گیا ہے جبکہ بونیر میں ریسکیو سرگرمیاں بدستور جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کھدائی کے دوران ریسکیو اہلکار پانچ بچوں کو زندہ نکالنے میں کامیاب ہوئے۔
دوسری جانب پاک فوج کے دستے بھی آٹھویں روز سے سوات، شانگلہ، صوابی اور بونیر کے علاقوں میں فلڈ ریلیف آپریشن میں مصروف ہیں۔ فوج کے کور آف انجینئرز کے یونٹس نے بونیر میں قادر نگر سے بھٹائی دارا جانے والی اہم سڑک کو کھول دیا ہے جبکہ دیگر متاثرہ راستوں پر بھی ملبہ ہٹانے اور آمدورفت بحال کرنے کا کام تیز رفتاری سے جاری ہے۔ فوجی حکام نے یقین دہانی کرائی ہے کہ سیلاب متاثرین کی بحالی اور ریسکیو آپریشن مکمل ہونے تک امدادی سرگرمیاں جاری رہیں گی۔